زیابیطس کو ریورس کرنے کا ڈاکٹر جیسن فنگ فارمولہ

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے گردے کے امراض کے ماہر ڈاکٹر جیسن فنگ عام ڈاکٹروں کی طرح امراض کو دوائیوں سے کنٹرول کرتے تھے۔ انہوں نے سوچا نہیں تھا کہ امراض کے علاج کے لئے غذا میں بھی ردو بدل کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر کا کام ہے مرض کی دوا دینا اور یہ کام وہ کرتے رہتے تھے۔ گردے کے امراض کے علاج کے دوران انہوں نے مشاہدہ کیا کہ وہ جس مریض کو انسولین دیتے ہیں کچھ عرصہ میں اس مریض کا وزن بڑھ جاتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں میں گردے کی بیماری عام ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس کو وزن کم کر کے مینیج اور ریورس کیا جا سکتا ہے۔ تو ایک طرف تو مریض کا وزن کم کر کے اس کے ذیابیطس کو ٹھیک اور اس کی پیچیدگیوں کو کم کیا جا سکتا ہے اور دوسری طرف انسولین دے کر انکا وزن بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس بات نے جیسن فنگ کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ جس طرح انسولین دینے سے وزن بڑھ سکتا ہے اسی طرح انسولین کم کرنے سے وزن کم ہو سکتا یے۔
اسی سوچ نے انکو ڈائٹ کے بارے میں پڑھنے اور ریسرچ کرنے پر مجبور کیا۔
اب انہوں نے اپنے مریضوں کو انسولین کم رکھنے والی غذا تجویز کرنی شروع کی ۔ سب جانتے ہیں کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا انسولین کو کم دعوت دیتی ہے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ایسی غذا جس میں کاربو ہائیڈریٹس کم ہیں وزن گھٹانے اور ٹائپ ٹو ڈایابیٹس میں بلڈ گلوکوز کی ویلیوز کم کرنے کی ضامن ہے۔
ڈاکٹر جیسن فنگ کا واسطہ اکثرمعمر مریضوں سے پڑتا تھا۔ ایسے مریض بھی تھے جو انگریزی زبان بھی نہیں جانتے تھے۔ ایسے مریضوں کو یہ بتانا اور سمجھانا کہ کم کاربوہائیڈریٹ کیسے لے سکتے ہیں اور کن غذاؤں میں کم کاربوہائیڈریٹ ہے مشکل ہوتا تھا۔
اب آ سانی کے لئے انہوں نے ان مریضوں کو انٹر مٹنٹ فاسٹنگ پر لگا دیا۔ کھانا ایک مخصوص ٹائم ونڈو میں کھانا ہے باقی وقت کھانا نہیں کھانا۔
ہم جتنی بار کچھ بھی کھاتے ہیں اتنی بار انسولین ریلیز ہوتا ہے۔ کاربو ہائیڈریٹس کھانے سے زیادہ انسولین ریلیز ہوتا ہے۔ تو جیسن فنگ نے یہ ٹیکنیک اپنائی کہ نہ ہو گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ بار بار نہ کھاؤ نہ بار بار انسولین کو بلاؤ ۔
اس ٹیکنیک کا حوالہ افزا نتیجہ ملا۔
انٹر مٹنٹ فاسٹنگ کرنے والے مریضوں میں وزن بھی کم ہوا اور ٹائپ ٹو ڈایابیٹس بھی مینیج ہوئی۔
انٹر مٹنٹ فاسٹنگ میں کھانا سر شام کھا لیا جاتا ہے ۔ اس کے بعد دن کا پہلا کھانا کھانے کا وقت دوپہر کے قریب لے جایا جاتا ہے۔ اپنی برداشت کے مطابق ایٹنگ ونڈو چند گھنٹوں کی رکھی جاتی ہے۔
اس ایٹنگ ونڈو میں ہیلتھی ایٹنگ کی جاتی ہے۔ پروٹین ،فائبر، فیٹس اور کم کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل کھانا لیا جاتا ہے۔
اس طرح لائف سٹائل بدل کر غذائی بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کر لیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر جیسن فنگ نے اپنی ریسرچ پر بہت سی کتابیں لکھی ہیں۔ جن میں ڈایابیٹس کوڈ، اوبیسٹی کوڈ ، کینسر کوڈ اور انٹر مٹنٹ فاسٹنگ شامل ہیں۔
جیسن فنگ ٹورنٹو کینیڈا میں ایک پروگرام کے سربراہ ہیں جہاں ٹائپ ٹو ڈایابیٹس کے مریضوں کا ڈایابیٹس ریورس کیا جاتا ہے۔ یہ کلینک اونٹاریو کینیڈا والوں کے لئے مفت ہے کیونکہ ہیلتھ انشورنس اس کو کور کرتا ہے۔
ڈاکٹر جیسن فنگ یو ٹیوب انفلوئنسر بھی ہیں ۔ یہ اپنے اور یو ٹیوب کے بہت سے ہیلتھ چینلز پر اپنے تجربات اور ریسرچ شیئر کرتے رہتے ہیں۔ جو لوگ لائف سٹائل بدل کر لائف سٹائل کی وجہ سے ہونی والی بیماریوں سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں وہ انکو فالو کریں اور انکی ریسرچ سے مستفیض ہوں۔

(لکھاری محترمہ روبینہ یاسمین کا تعلق کراچی سے ہے، وہ کینیڈا میں مقیم ہیں اور معروف بلاگر ہیں ، صحت عامہ،ڈائیٹ اور سماجی ایشوز پر لکھتی ہیں۔)

Author

اپنا تبصرہ لکھیں