بلڈ شوگر یا خون میں گلوکوز کی سطح انسان کے لیے توانائی کا اہم ذریعہ ہے۔ جب ہم کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں جیسے روٹی، چاول، آلو، دالیں یا پھل کھاتے ہیں تو وہ معدے میں پہنچ کر گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہیں، جس سے خون میں شوگر کی سطح بڑھتی ہے۔ جسم لبلبہ انسولین ہارمون خارج کر کے اس سطح کو متوازن رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔
اگر انسان بار بار اور زیادہ مقدار میں کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں کھاتا رہے تو خون میں شوگر کی سطح مستقل بلند رہ سکتی ہے۔ اس سے تھکاوٹ، سستی، چڑچڑاپن، اور طویل مدتی خطرات جیسے ذیابیطس، گردے کی بیماری، امراض قلب اور دماغی صلاحیت میں کمی پیدا ہو سکتی ہے۔
کھانے کے بعد بلڈ شوگر میں اضافہ دو اہم ہارمونز، انسولین اور امیلن، کے ذریعے کنٹرول ہوتا ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس میں انسولین کا اثر کمزور ہو جاتا ہے، جس سے خون میں شوگر کی سطح تیزی سے بڑھ سکتی ہے اور جسمانی و دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں۔
بلڈ شوگر کم رکھنے کے لیے دوا کے ساتھ ساتھ غذائی اور جسمانی سرگرمی کی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے۔ زیادہ گلیسیمک انڈیکس والی غذائیں محدود کرنے، زیادہ فائبر اور پروٹین والی غذائیں شامل کرنے، کھانے کی مقدار کم کرنے، اور جسمانی حرکت جیسے چلنا یا ہلکی ورزش کرنا خون میں شوگر کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
کھانے کے بعد ہلکی سیر یا سرگرمی خون میں گلوکوز کو خلیوں میں استعمال کرنے میں مدد دیتی ہے اور انسولین کے اثر کو تیز کرتی ہے۔ اس کے علاوہ لو بلڈ شوگر نہ ہونے دینا بھی اہم ہے، کیونکہ خون میں گلوکوز کی کمی کھانے کے بعد زیادہ بلڈ شوگر کا سبب بن سکتی ہے