خوراک میں موجود زہریلے مادوں شناخت اب مصنوعی ذہانت کے ذریعے ممکن

سائنسدانوں نے ایک جدید اے آئی ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو خوراک میں موجود زہریلے مادوں کی تیز اور آسان شناخت کر کے لاکھوں جانیں بچا سکتی ہے۔

طبی ویب سائٹ کے مطابق، نئی تحقیق میں ایسا اے آئی طریقہ وضع کیا گیا ہے جس سے کھانے میں پائے جانے والے زہریلے اجزاء کو فوری اور باآسانی پہچانا جا سکے گا۔

یہ جدید طریقہ دنیا بھر میں ہر سال آلودہ خوراک کے باعث بیمار یا ہلاک ہونے والے لاکھوں افراد کی جان بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کی سربراہی میں کام کرنے والی بین الاقوامی ٹیم نے ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ اور مشین لرننگ کی مدد سے ایک ایسا اے آئی سسٹم تیار کیا ہے جو کھانے میں پائے جانے والے خطرناک مائیکوٹوکسینز کو مؤثر طور پر شناخت کر لیتا ہے۔

مائیکوٹوکسینز وہ زہریلے کیمیائی مادے ہیں جو فصلوں میں فنگس کے باعث پیدا ہوتے ہیں اور انسانی صحت کے لیے مضر ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، دنیا بھر میں ہر سال تقریبا6 کروڑ لوگ آلودہ خوراک کھانے سے بیمار پڑتے ہیں جبکہ 42 لاکھ افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ اس وقت زہریلے مادوں کی شناخت کے لیے مہنگے اور وقت طلب لیبارٹری ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، جن کی وجہ سے بروقت اقدامات ممکن نہیں ہو پاتے۔

تاہم یہ نئی ٹیکنالوجی نہ صرف تیز اور کم لاگت ہے، بلکہ خوراک کو نقصان پہنچائے بغیر فوری نتائج بھی فراہم کرتی ہے، جس سے آلودہ کھانے کو مارکیٹ تک پہنچنے سے پہلے ہی روکنا ممکن ہوگا۔

ماہرین کے مطابق، اس طریقہ کار سے خوراک کی حفاظت میں نمایاں بہتری آئے گی اور دنیا بھر میں خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں خاطر خواہ کمی لائی جا سکے گی۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں