اقوام متحدہ میں فلسطین کے دو ریاستی حل پر اہم کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں کئی ممالک نے فلسطین کو باقاعدہ طور پر ایک آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
فرانس، بیلجیئم، موناکو، لکسمبرگ، مالٹا اور کچھ دوسرے یورپی ممالک نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیا۔ اس موقع پر فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین امن کے ساتھ ایک ساتھ رہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے ان فیصلوں کا خیرمقدم کیا، جبکہ سعودی وزیر خارجہ نے اسے امن کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، اور انڈونیشیا کے صدر نے فوری جنگ بندی اور غزہ میں امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ یورپی یونین کی صدر نے غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینی معیشت کی بحالی کے لیے مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔
پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔ انہوں نے ان ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے فلسطین کو تسلیم کیا اور اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ باقی دنیا بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرے۔
اس کانفرنس سے پہلے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے بھی فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے کہا کہ دو ریاستی حل کی امید ابھی باقی ہے، حماس کو حکومت میں کوئی کردار نہیں ملے گا۔
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے، مگر دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ میں امن کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا نے یہ فیصلہ انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے اصولوں کی بنیاد پر کیا۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے ان تمام فیصلوں کو بہادری پر مبنی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کا قدم دو ریاستی حل کو مضبوط کرے گا، اور اب امریکا جیسے بڑے ملک کو بھی فلسطین کو تسلیم کرنا چاہیے۔