اسرائیل کی غز ہ امدادی کشتیوں کو روکنے پر دنیا بھر میں مظاہرے

اسرائیلی بحریہ کی جانب سے غزہ جانے والے عالمی صمود فلوٹیلا کو روکنے کے بعد یورپ، جنوبی امریکا، آسٹریلیا اور مشرقِ وسطیٰ سمیت کئی خطوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

اسرائیلی بحریہ نے 41 جہازوں پر مشتمل عالمی صمود فلوٹیلا کو روک دیا جو غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد لے کر جا رہا تھا۔ ان جہازوں میں تقریباً 400 افراد موجود تھے جن میں سیاستدان، سماجی کارکن اور معروف ماحولیات کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں دو سالہ اسرائیلی جنگ کے باعث قحط جیسی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔

بارسلونا میں پندرہ ہزار سے زائد افراد سڑکوں پر نکلے اور “غزہ تم اکیلے نہیں ہو” اور “فلسطین کو آزادی دو” کے نعرے لگائے۔ سابق میئر آدا کولاؤ اور نیلسن منڈیلا کے پوتے منڈلا منڈیلا بھی اس فلوٹیلا میں شامل تھے جنہیں گرفتار کرنے کے بعد ملک بدر کیا جا رہا ہے۔

ڈبلن میں بھی درجنوں افراد نے آئرش پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیا۔ پیرس اور مارسی میں مظاہرے کے دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں اور کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

اٹلی میں مزدور یونینز نے جمعے کو ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ روم میں دس ہزار افراد نے مارچ کیا اور نعرے لگائے کہ “ہم سب کچھ روکنے کو تیار ہیں، نسل کشی فوراً بند ہونی چاہیے۔

اسی طرح برلن، دی ہیگ، تیونس، برازیلیا، بوینس آئرس، سڈنی، استنبول اور لندن میں بھی ہزاروں افراد نے احتجاج کیا۔ استنبول میں مظاہرین اسرائیلی قونصلیٹ کے باہر جمع ہوئے جبکہ طرابلس اور ریاض میں بھی فلسطین کے حق میں ریلیاں نکالی گئیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف فوری پابندیاں عائد کی جائیں اور غزہ کا محاصرہ ختم کیا جائے تاکہ انسانی جانیں بچائی جا سکیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں