امداد کی بندش: غزہ کو شدید قحط کا سامناہے، رپورٹ

عالمی سطح پر بھوک کے بحران پر نگاہ رکھنے والے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی بندش کے باعث خطے میں ستمبر کے آخر تک قحط کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

انٹیگریٹڈ فوڈ سیکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں اکتوبر کے بعد سے پیدا ہونے والے سنگین بحران کا حوالہ دیتے ہوئے پیش گوئی کی ہے کہ، غزہ میں 21 لاکھ افراد جو کہ خطے کی تقریبا پوری آبادی پر مشتمل ہیں ، ستمبر کے اختتام تک شدید غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق، فی الوقت غزہ میں 4 لاکھ 69 ہزار 500 افراد کو بھوک کی تباہ کن سطح کا سامنا ہے، جبکہ اکتوبر میں یہ تعداد ایک لاکھ 33 ہزار تھی۔ واضح رہے کہ، مارچ کے اوائل میں اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حماس کے خلاف دوبارہ کارروائی شروع کرتے ہوئے غزہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا تھا۔

اسرائیلی حکومت کے ترجمان، ڈیوڈ مینسر نے اس رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ، آئی پی سی مسلسل قحط کی بات کر رہا ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے امداد پہنچانے کی کوششوں کی وجہ سے ایسا کوئی قحط نہیں آیا۔ تاہم، انہوں نے غذائی قلت کی ذمہ داری حماس پر عائد کی، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ، امداد مبینہ طور پر حماس کی جانب سے چوری کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب حماس ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے اسرائیل پر بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتا ہے۔

آئی پی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ، اسرائیلی فوجی سرگرمیوں میں اضافے اور امدادی ایجنسیوں کی جانب سے ضروری اشیاء کی فراہمی میں مسلسل ناکامی کے باعث 11 مئی سے 30 ستمبر کے درمیان غزہ میں قحط کا شدید خطرہ موجود ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ، غزہ میں مزید اموات، فاقہ کشی، شدید غذائی قلت اور قحط سے بچنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔

مزید یہ کہ رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ، اپریل 2025 سے مارچ 2026 کے دوران شدید غذائی قلت کے تقریبا71 ہزار کیسز سامنے آئیں گے، جن میں 14 ہزار 100 سنگین نوعیت کے ہوں گے، جبکہ ان میں 6 سے 59 ماہ کی عمر کے بچے بھی شامل ہوں گے۔

اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کی ڈپٹی ڈائریکٹر، بیت بیچڈول نے کہا کہ، آئی پی سی کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ، حالیہ مہینوں میں غزہ کی صورتحال انتہائی سنگین حد تک بگڑ چکی ہے، خاص طور پر مارچ کے اوائل سے جاری ناکہ بندی کے باعث امدادی سامان کی فراہمی رک چکی ہے۔

آئی پی سی نے مزید نشاندہی کی کہ، اگرچہ دو ماہ کی جنگ بندی نے خوراک کی شدید قلت کو عارضی طور پر کم کیا تھا، لیکن اس کے بعد سے دوبارہ مسلط کی گئی ناکہ بندی نے صورت حال کو مزید بدتر کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، 19 لاکھ افراد، یا غزہ کی کل آبادی کا 93 فیصد، شدید غذائی عدم تحفظ کی بلند ترین سطح سے گزر رہے ہیں، جن میں سے 2 لاکھ 44 ہزار افراد کو تباہ کن حالات کا سامنا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں