غز-ہ اور اسرائی-ل میں اس وقت خوشی کی لہر دوڑ گئی جب دونوں فریقین نے دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کر لیا۔
یہ معاہدہ امریکی ثالثی کے نتیجے میں طے پایا، جس کے تحت تمام اسرائی-لی یرغمالیوں ، چاہے وہ زندہ ہوں یا جاں بحق ان کو واپس لایا جائے گا۔
غز-ہ کے جنوبی شہر خان یونس میں نوجوان گلیوں میں جمع ہو کر خوشی کے نعرے لگاتے اور تالیاں بجاتے نظر آئے۔ اگرچہ کچھ علاقوں میں اسرائیلی فضائی حملے اب بھی جاری تھے، لیکن شہریوں کے چہروں پر امید کی کرن نمایاں تھی۔
خان یونس کے رہائشی عبدالمجید عبدربہ نے کہا اللہ کا شکر ہے کہ آخرکار خونریزی ختم ہوئی۔ نہ صرف میں بلکہ پورا غز-ہ، عرب دنیا اور پوری انسانیت آج خوش ہے۔
تل ابیب میں بھی اسی طرح کا منظر دیکھا گیا۔” ہوسٹیجز اسکوائر“ میں وہ اسرائی-لی خاندان جمع تھے جن کے عزیز دو سال قبل فلس-طینی تنظیم کے حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے تھے۔ خبر ملتے ہی وہاں موجود لوگوں میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔
تل ابیب کی رہائشی ایناو زاگوکر، جو اپنے بیٹے کی بازیابی کی منتظر تھیں،ان کا کہنا تھا کہ میں سانس نہیں لے پا رہی، یہ یقین سے باہر ہے، ایسا لگ رہا ہے جیسے خواب سچ ہو گیا ہو۔