غزہ کی طرف جانے والی امدادی فلوٹیلا “گلوبل صمود قافلہ” پر ایک بار پھر حملے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ قافلے کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ یونانی سمندری حدود کے قریب کئی کشتیوں پر مشکوک ڈرونز کے ذریعے حملے کیے گئے، جن میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ۔ قافلے کا مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
برازیلی کارکن تھییاگو ایویلا کے مطابق، قافلے پر دس سے زائد حملے ہو چکے ہیں، جن میں آواز پیدا کرنے والے بم، روشنی چھوڑنے والے شعلے اور ممکنہ طور پر کیمیکل کے سپرے شامل تھے۔ کارکنوں نے ان کارروائیوں کو نفسیاتی حملے قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی دباؤ میں آنے والے نہیں اور اپنی مہم جاری رکھیں گے۔
قافلے میں موجود امریکی کارکن نے بتایا کہ ان کی کشتی پر ایک چھوٹے ڈرون نے دھماکہ خیز چیز پھینکی، جبکہ ان کا مواصلاتی نظام مداخلت کا شکار رہا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ قافلہ ایک غیر قانونی اور اشتعال انگیز راستہ اختیار کر رہا ہے، جس کا مقصد فلسطینی عوام کی مدد نہیں بلکہ دشمن عناصر کی پشت پناہی ہے۔
اسرائیل نے قافلے کو تجویز دی کہ وہ اپنے امدادی سامان کو اسرائیل کے حوالے کرے تاکہ اسے منظم انداز میں غزہ تک پہنچایا جا سکے، تاہم قافلے کے منتظمین نے یہ تجویز مسترد کر دی۔
اسرائیل کا مزید کہنا ہے کہ اگر قافلہ اپنا راستہ جاری رکھتا ہے تو اسے روکا جائے گا، مگر کوشش کی جائے گی کہ قافلے میں موجود افراد کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
یہ قافلہ 51 کشتیوں پر مشتمل ہے جو رواں ماہ مغربی بحیرہ روم سے روانہ ہوا تھا۔ اس سے پہلے بھی ٹونیسیا کے ساحل کے قریب قافلے کو ڈرون حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ قافلے میں مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن اور فلاحی تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں، جن کا مقصد اسرائیلی محاصرہ توڑ کر غزہ کے عوام تک براہ راست امداد پہنچانا ہے۔