زہ زمین پر سب سے زیادہ بھوک کا شکار جگہ ہے، اقوام متحدہ دفتر برائے انسانی امور

بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، اقوام متحدہ کے ایک ادارے نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ، اس نے غزہ میں بیشتر امداد کی رسائی کو روک رکھا ہے اور تیار خوراک علاقے تک نہیں پہنچنے دی جا رہی۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (OCHA) کے ترجمان، جینز لارکے نے اس صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ، غزہ اس وقت زمین پر بھوک سے سب سے زیادہ متاثرہ خطہ بن چکا ہے۔

لارکے کا کہنا تھا کہ، امدادی کوششوں کے تحت 900 ٹرک روانہ کیے گئے، جن میں سے صرف 600 ٹرکوں کو اسرائیلی سرحد تک رسائی دی گئی۔ تاہم بیوروکریسی اور سکیورٹی وجوہات کی بنا پر یہ امداد بھی اکثر لوگوں تک محفوظ طریقے سے نہیں پہنچ پاتی۔ ان کے مطابق غزہ کی پوری آبادی، یعنی 100 فیصد لوگ، قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔

دوسری جانب، غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے حوالے سے پیش کیے گئے مجوزہ منصوبے پر حماس نے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ، اس تجویز میں کہیں واضح نہیں کیا گیا کہ، یہ سیزفائر ایک دیرپا جنگ بندی کی صورت اختیار کرے گا یا نہیں، اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ، آیا اسرائیل اپنی فوجیں مکمل طور پر غزہ سے نکالے گا اور انہیں سیزفائر سے قبل والی پوزیشنز پر واپس لے جائے گا۔

حماس کے مطابق، اس منصوبے میں ان مطالبات کو شامل نہیں کیا گیا جو انہوں نے امریکہ کے ساتھ بیک چینل بات چیت کے ذریعے پیش کیے تھے، اور موجودہ منصوبہ ان بات چیت سے بالکل مختلف ہے۔ حماس کے ایک کمانڈر نے بی بی سی سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ، اسرائیل یرغمالیوں کی رہائی مفت میں چاہتا ہے، اور ان کا گروپ ایسا ہرگز نہیں ہونے دے گا۔

اگرچہ مجوزہ جنگ بندی منصوبے کی تمام تفصیلات تاحال سامنے نہیں آئیں، تاہم روئٹرز کے مطابق، اس میں درج ذیل اہم نکات شامل ہیں:
لڑائی میں 60 دن کا عارضی وقفہ
پہلے ہفتے میں 28 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جن میں زندہ اور ہلاک دونوں شامل ہوں گے
مستقل جنگ بندی کے بعد مزید 30 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی
1236 فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور 180 ہلاک فلسطینیوں کی لاشوں کی حوالگی
اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کے ذریعے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل

یہ تمام نکات ابھی غیر مصدقہ ہیں اور مذاکراتی عمل کے نتائج کا انحصار مستقبل کی پیش رفت پر ہے۔ تاہم، انسانی بحران کی شدت اور فریقین کے اختلافات کے باعث غزہ کی صورتحال بدستور نازک بنی ہوئی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں