اسرائیل کی جانب سے غزہ کا مکمل محاصرہ 60 ویں دن میں داخل ہو چکا ہے، جب کہ دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں فلسطینیوں کے لیے اسرائیل کی انسانی ذمہ داریوں سے متعلق سماعت کا تیسرا دن جاری ہے۔
2مارچ سے غزہ میں خوراک، پانی یا طبی امداد کا داخلہ بند ہے۔ یہ پابندی اس وقت عائد کی گئی تھی جب اسرائیل نے 18 مارچ کو جنگ بندی توڑ کر دوبارہ فضائی اور زمینی حملے شروع کیے، جن میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 52 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں مکمل قحط کے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ، وہاں انسانی بحران سنگین ترین صورت اختیار کر چکا ہے اور اس کے تدارک کے لیے فوری اور متحدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ خوراک (WFP) کے مطابق، غزہ میں اس کے تمام بیکری یونٹس بند ہو چکے ہیں اور خوراک کا سارا ذخیرہ ختم ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (OCHA) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ، بڑے پیمانے پر جبری بے دخلی کے باعث شہری اپنے گھروں میں موجود خوراک اور امدادی سامان بھی چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں، جو انہوں نے جنوری میں ہونے والی جنگ بندی کے دوران جمع کیا تھا۔