سیلاب: امریکی ریاست ٹیکساس میں کم از کم 78 افراد بہہ کر ہلاک

امریکی ریاست ٹیکساس کے وسطی علاقے میں شدید سیلاب کے نتیجے میں کم از کم 78 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 41 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع کیر کاؤنٹی ہے جہاں دریا کے کنارے واقع لڑکیوں کا ایک سمر کیمپ تباہی کی زد میں آیا۔ یہاں 28 بچیوں سمیت 68 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، اور لاپتہ افراد میں دس لڑکیاں اور کیمپ مسٹک سے تعلق رکھنے والا ایک کونسلر بھی شامل ہے۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے، خاص طور پر اس لیے کہ آنے والے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران اس علاقے میں مزید طوفان متوقع ہیں۔ ریسکیو ٹیمیں کیچڑ، ملبے اور زہریلے سانپوں سے بھرے راستوں سے گزر کر لاپتہ افراد کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ سیلاب کے تین روز بعد اب یہ تلاش و بچاؤ مہم ایک بڑے ریکوری آپریشن میں تبدیل ہو چکی ہے۔

کیر کاؤنٹی میں جو لاشیں ملی ہیں، ان میں 18 بالغ اور 10 بچوں کی اب تک شناخت نہیں ہو سکی۔ ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے اتوار کے روز عزم ظاہر کیا کہ ہر لاپتہ فرد کی تلاش کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کیمپ کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ،یہ تصور بھی ہولناک ہے کہ ان کمسن بچوں نے کس قیامت کا سامنا کیا۔

سیلابی تباہی کی اصل شدت کا اندازہ اس وقت ہوا جب دریائے گواڈلوپ جمعے کے روز صرف 45 منٹ میں 26 فٹ بلند ہو گیا۔ اس وقت کیمپ کے بیشتر افراد نیند میں تھے۔ ہلاک شدگان میں کیمپ کی کئی نوجوان لڑکیاں اور اس کے دیرینہ ڈائریکٹر رچرڈ ’ڈک‘ یسٹ لینڈ بھی شامل ہیں۔
سابق نیوی سیل اور ریسکیو رضاکار گریگ فرولک نے بتایا کہ بعض متاثرین آٹھ میل دور تک بہہ گئے تھے، جبکہ کیمپ کی بچیوں کے کپڑے اور سامان دریا کے دونوں جانب بکھرا ہوا پایا گیا۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز کیر کاؤنٹی کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے وفاقی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کو متحرک کر دیا۔ انہوں نے نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ، ہم ٹیکساس کے حکام کے ساتھ مکمل رابطے میں ہیں۔ یہ ایک ہولناک سانحہ ہے جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

صدر نے عندیہ دیا کہ وہ آئندہ جمعے کو ریاست کا دورہ کر سکتے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں