پاکستان: عوام کو فشنگ اور جعلی ای میلز کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے،پاک سرٹ

پاکستانی شہریوں کو ایک بار پھر فشنگ مہم اور جعلی ای میلز کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوششیں سامنے آئی ہیں، جن میں ہیکرز جعلی شناخت اختیار کرکے حساس معلومات چرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس مرتبہ حملہ آور خود کو ‘پاک سرٹ’ یعنی پاکستان کی سرکاری سائبر سیکیورٹی ایجنسی کا نمائندہ ظاہر کر رہے ہیں، تاکہ عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔
یہ انکشاف نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (PakCERT) نے کیا، جو کابینہ ڈویژن کے ماتحت کام کرتی ہے۔ اس ادارے نے فوری طور پر ایک انتباہی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے عوام کو خبردار کیا ہے کہ، وہ ایسی جعلی ای میلز سے ہوشیار رہیں۔
ایڈوائزری کے مطابق، ہیکرز ای میل کے ذریعے ایک جعلی پی ڈی ایف فائل بھیجتے ہیں، جس میں فشنگ لنک چھپا ہوتا ہے۔ اس لنک پر کلک کرنے سے ایک میلویئر (malware) صارف کے سسٹم میں انسٹال ہو جاتا ہے جو پاس ورڈز چوری کرنے، سسٹم کو متاثر کرنے اور ذاتی ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
ای میلز میں فوری کارروائی کے لیے دباؤ ڈالنے کی تکنیک اپنائی جا رہی ہے، تاکہ صارفین گھبرا کر جلد بازی میں لنک پر کلک کریں۔ اس عمل کو سوشل انجینئرنگ کہا جاتا ہے، جس میں انسانی نفسیات کو استعمال کرکے دھوکا دیا جاتا ہے۔ ایڈوائزری میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ، ای میل سرکاری ڈومین سے نہیں بھیجی گئی، جو اس کی جعلی حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید برآں، یہ ای میلز صارفین کو ‘سیکیورٹی پیچ’ کے نام پر ایک فائل انسٹال کرنے کا کہتی ہیں، جو درحقیقت ہیکنگ کا ایک حربہ ہے۔ نیشنل سرٹ نے مشتبہ نشانیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے شہریوں کو اس قسم کی ای میلز سے دور رہنے، ان میں موجود فائلز ڈاؤن لوڈ نہ کرنے اور کسی بھی لنک پر کلک نہ کرنے کی سختی سے ہدایت دی ہے۔
ایڈوائزری میں تجویز دی گئی ہے کہ، اپنے آن لائن اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کے لیے ملٹی فیکٹر آتھنٹیکیشن کا استعمال کیا جائے۔ای میلز کی سیکیورٹی سیٹنگز مضبوط کی جائیں، تاکہ فشنگ پیغامات کو روکا جا سکے۔ ایسی کسی مشتبہ ای میل کے موصول ہونے پر فوری طور پر نیشنل سرٹ یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کیا جائے۔
سرکاری و نجی اداروں کو بھی کہا گیا ہے کہ، وہ اپنے ملازمین کو فشنگ حملوں سے بچاؤ کی تربیت دیں، سیکیورٹی پروٹوکولز نافذ کریں، اور متعلقہ سائبر سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مل کر فشنگ کے خطرات کا موثر مقابلہ کریں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں