امریکہ کے نوجوان ایتھلیٹ دو مرتبہ اولمپک فائنلسٹ رہنے والے ایرین نائٹن پر ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر چار سال کی پابندی عائد کر دی گئی ہے، یہ فیصلہ کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت نے جمعے کے روز سنایا، پابندی لگ جانے کے باعث نائٹن اب 2028 میں امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں ہونے والے اولمپکس میں بھی حصہ نہیں لے سکیں گے۔
ایرین نائٹن 200 میٹر دوڑ کے ماہر ہیں اور دنیا کے چھٹے تیز ترین رنر مانے جاتے ہیں، وہ صرف 21 سال کے ہیں اور ان کا بہترین وقت 19.49 سیکنڈ ہے، جو انہیں امریکہ کے صف اول کے اسپرنٹرز میں شامل کرتا ہے۔
نائٹن کا ڈوپ ٹیسٹ گزشتہ سال مثبت آیا تھا جس میں انابولک اسٹیرائڈ نامی ممنوعہ دوا کی موجودگی پائی گئی تھی، ابتدائی طور پر امریکی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے ان کے دفاع کو قبول کرتے ہوئے انہیں بے قصور قرار دیا تھا، نائٹن نے موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے فلوریڈا کے ایک بیکری سے ایسا گوشت (بیل کی دم) کھایا تھا جو پہلے سے آلودہ تھا، اور وہی اس مثبت نتیجے کا سبب بنا۔
تاہم، ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (WADA) اور ایتھلیٹکس انٹیگریٹی یونٹ (AIU) نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی اور مؤقف اپنایا کہ نائٹن کی وضاحت سائنسی اعتبار سے ناقابل قبول ہے، عدالت نے شواہد کا جائزہ لینے کے بعد قرار دیا کہ امریکہ میں دستیاب گوشت میں اسٹیرائڈ کی اتنی مقدار ممکن نہیں جو نائٹن کے جسم میں پائی گئی ۔
عدالت نے نائٹن پر فوری طور پر چار سال کی پابندی عائد کر دی، جو جولائی 2029 تک جاری رہے گی، یہ پابندی اس میں شامل دو ماہ کی پچھلی معطلی سمیت نافذ العمل ہو گئی ہے۔
نائٹن نے ٹوکیو 2021 اور پیرس 2024 کے اولمپکس میں 200 میٹر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی، جہاں وہ دونوں بار چوتھے نمبر پر رہے، وہ عالمی چیمپئن شپ میں بھی چاندی اور کانسی کے تمغے جیت چکے ہیں، مگر حالیہ سال میں وہ فارم میں نہیں تھے اور ٹوکیو میں ہونے والی ورلڈ چیمپئن شپ کے لیے منتخب نہیں ہو سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کھیلوں میں شفافیت اور برابری کو فروغ دینے کی ایک بڑی مثال ہے، عالمی سطح پر کھیلوں کے ادارے اس بات پر زور دیتے آ رہے ہیں کہ تمام کھلاڑی بغیر کسی منشیات کے اپنی قدرتی صلاحیتوں کے ساتھ میدان میں اتریں، تاکہ مقابلہ صاف اور منصفانہ ہو۔