وزن میں کمی اور خاص طور پر جسم کی اضافی چربی پگھلانے کے لیے صرف کیلوریز برن کرنا کافی نہیں ہوتا۔ ماہرین کے مطابق ہارمونز کا توازن، پٹھوں کی حفاظت اور مجموعی صحت کو برقرار رکھنا بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
فٹنس ماہرین نے وزن کم کرنے کے لیے تین مؤثر طریقے تجویز کیے ہیں جو بغیر زیادہ دوڑ یا طویل کارڈیو سیشنز کے جسمانی قوت اور سمجھداری سے کی جانے والی ورزش پر زور دیتے ہیں۔ ان کے مطابق، جسمانی توازن کے ساتھ کی جانے والی ورزش زیادہ دیرپا اور مؤثر نتائج فراہم کرتی ہے۔
سب سے پہلے، دل کی دھڑکن کو درمیانے ریٹ پر برقرار رکھتے ہوئے کم شدت والی ورزش جیسے چہل قدمی، سائیکلنگ یا ہلکی جاگنگ کرنے سے جسم میں توانائی کا استعمال بہتر ہوتا ہے اور چربی کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ طریقہ جسم پر اضافی دباؤ ڈالے بغیر وزن کم کرنے کے عمل کو فعال بناتا ہے۔
مصروف افراد کے لیے سرکٹ ٹریننگ ایک بہترین حل ہے۔ مختصر لیکن مسلسل ورزش راؤنڈز، جیسے مختلف طاقت اور حرکتوں کے امتزاج، توانائی کی کھپت کو بڑھاتے ہیں اور محدود وقت میں وزن میں کمی کے نتائج مؤثر طریقے سے فراہم کرتے ہیں۔
مزید برآں، اسٹرینتھ ٹریننگ یعنی مسلز بنانے والی ورزشیں بھی وزن کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مضبوط پٹھے جسم کے میٹابولک ریٹ کو بڑھاتے ہیں، جس سے جسم زیادہ کیلوریز جلاتا ہے اور چربی کا ذخیرہ کم ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ہارمونز کا توازن بہتر ہوتا ہے اور مجموعی جسمانی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
فٹنس ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن میں کمی کے لیے ورزش، مناسب کیلوریز کا استعمال اور باقاعدہ اسٹرینتھ ٹریننگ کو معمول کا حصہ بنانا ضروری ہے، تاکہ یہ عمل دیرپا اور مؤثر ثابت ہو۔