دائمی جسمانی درد ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق

جسم کے مختلف حصوں میں مستقل رہنے والا درد نہ صرف روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے بلکہ یہ ہائی بلڈ پریشر جیسے سنگین مرض کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کمر، گردن، معدے، گھٹنوں یا جسم کے دیگر حصوں میں طویل عرصے تک رہنے والا درد وقت کے ساتھ بلڈ پریشر بڑھنے کے خطرات میں اضافہ کر دیتا ہے۔
طبی جریدے ہائپر ٹینشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق دائمی درد خاموشی کے ساتھ ہائی بلڈ پریشر کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر، جسے ہائپرٹینشن بھی کہا جاتا ہے، دل کے دورے اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچنے جیسے خطرناک مسائل کا سبب بن سکتا ہے، تاہم عام طور پر جسمانی درد کو اس
بیماری کی وجہ نہیں سمجھا جاتا۔

تحقیق میں ماہرین نے دو لاکھ سے زائد افراد کے طبی ڈیٹا کا جائزہ لیا تاکہ یہ جانا جا سکے کہ دائمی درد اور ہائی بلڈ پریشر کے درمیان کیا تعلق ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو مستقل درد رہتا ہے، ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے جنہیں کسی قسم کا درد نہیں ہوتا۔

تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ یہ خطرہ تمام افراد میں یکساں نہیں ہوتا۔ جن لوگوں کو جسم کے زیادہ حصوں میں درد ہوتا ہے، ان میں ہائی بلڈ پریشر ہونے کے امکانات کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ اگرچہ کم اعضا میں درد رکھنے والے افراد کو بھی خطرہ لاحق رہتا ہے، لیکن یہ خطرہ شدید اور متعدد درد رکھنے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس مسئلے کا گہرا تعلق ذہنی صحت سے بھی ہے۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ دائمی درد کے شکار افراد میں ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، جبکہ ڈپریشن خود بھی ہائی بلڈ پریشر کی ایک بڑی وجہ بن سکتا ہے۔ اس طرح درد، ذہنی دباؤ اور بلڈ پریشر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے مسائل بن جاتے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ جو افراد طویل عرصے تک جسمانی درد کا سامنا کرتے ہیں، انہیں وقت کے ساتھ دل کی بیماری سمیت دیگر صحت کے مسائل بھی لاحق ہو سکتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا کہ درد صرف ایک جسمانی احساس نہیں بلکہ یہ انسان کے رویے، نیند، کام کرنے کی صلاحیت اور ذہنی دباؤ پر بھی اثر انداز ہوتا ہے، اور یہ تمام عوامل بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں