چین کے کوسٹ گارڈ نے الزام عائد کیا ہے کہ فلپائن کے ایک سرکاری جہاز نے منگل کے روز متنازع علاقے اسکاربرو شول کے قریب اس کی ایک کشتی کو جان بوجھ کر ٹکر ماری۔ اس علاقے پر چین اور فلپائن دونوں ملک دعویٰ کرتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق، چینی کوسٹ گارڈ نے کہا کہ فلپائن کی 10 سے زائد سرکاری کشتیاں مختلف سمتوں سے شول کے پانیوں میں داخل ہوئیں، جسے چین ہوانگ یان جزیرہ کہتا ہے۔ چین نے ان کشتیوں کو روکنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب صرف چھ روز قبل چین نے اسکاربرو شوال کے ایک حصے کو قومی قدرتی ذخیرہ قرار دینے کا اعلان کیا تھا، جس پر فلپائن پہلے ہی سفارتی احتجاج درج کرا چکا ہے۔
چین اور فلپائن کے درمیان جنوبی بحیرہ چین میں موجود چھوٹے چھوٹے جزیروں اور چٹانوں پر بارہا جھڑپیں ہو چکی ہیں۔ چین تقریبا پورے بحیرہ پر دعویٰ کرتا ہے جبکہ فلپائن سمیت کئی دیگر ممالک بھی اس علاقے کے مختلف حصوں پر دعوی کرتے ہیں۔ یہ سمندر نہ صرف اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے بلکہ قیمتی ماہی گیری کے ذخائر سے بھی مالا مال ہے۔
چینی کوسٹ گارڈ نے منگل کے روز کے تصادم کا الزام فلپائن پر لگاتے ہوئے اس کی کارروائیوں کو’اشتعال انگیز اور انتہائی نامناسب’ قرار دیا۔
اس دوران امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے بھی صورتحال پر تشویش کا اظہارکیا۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ چین کا یہ اقدام جنوبی بحیرہ چین میں ہمسایہ ممالک کی قیمت پر وسیع سمندری اور علاقائی دعوؤں کو آگے بڑھانے کی ایک اور جابرانہ کوشش ہے۔
برطانیہ اور آسٹریلیا نے سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے ردعمل دیا جبکہ فلپائن میں قائم کینیڈین سفارت خانے نے کہا کہ ہم متنازع اسکاربرو شوال پر قابو پانے کے لیے ماحولیاتی تحفظ کو بہانہ بنانے کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہیں۔