چین نے شدید بارشوں کے دوران سیلابی پانی کے کنٹرول کے لیے متاثرہ علاقوں کی معاشی مدد بڑھا دی ہے۔ نئی پالیسی کے تحت اب مرکزی حکومت براہ راست معاوضہ دے گی اور مویشیوں کے نقصان پر بھی پہلی بار ادائیگی کی جائے گی۔
جمعے کی شب جاری ہونے والے نئے قواعد کے مطابق، سیلابی پانی کی نکاسی سے متاثرہ افراد کو دی جانے والی مالی امداد میں 70 فیصد حصہ مرکزی حکومت دے گی، جبکہ باقی مقامی حکومتوں کی ذمہ داری ہو گی۔ پہلے یہ تناسب مقامی حکومت کی مالی حالت اور اصل نقصان کے مطابق طے کیا جاتا تھا۔
نئے قانون کے تحت اب وہ مویشی اور پولٹری بھی معاوضے کے اہل ہوں گے جنہیں سیلاب کے پانی آنے سے پہلے منتقل نہیں کیا جا سکا۔ پہلے صرف کام کے جانوروں (جیسے بیل یا گھوڑے) کے نقصان پر ہی ادائیگی کی جاتی تھی۔
2023 کی گرمیوں میں بیجنگ کے قریب صوبہ ہیبئی میں شدید بارشوں کے بعد تقریباً 10 لاکھ افراد کو منتقل کیا گیا تھا، جب حکام نے دارالحکومت کو بچانے کے لیے پانی کو آبادی والے علاقوں کی طرف موڑا، جس پر عوامی غصہ سامنے آیا۔
چین میں اس وقت ملک بھر کے بڑے دریائی علاقوں میں 98 ایسے مقامات ہیں جہاں سیلابی پانی کا رخ موڑا جا سکتا ہے، جن میں دریائے یانگتزے کا علاقہ بھی شامل ہے جہاں ملک کی ایک تہائی آبادی رہتی ہے۔
چینی محکمہ موسمیات کے مطابق جون کے مہینے میں یانگتزے کے وسطی اور نچلے علاقوں میں بارش معمول سے دو گنا زیادہ ہوئی ہے۔ صوبہ ہوبے اور گوئیژو میں جون کی بارش کے کئی ریکارڈ بھی ٹوٹے ہیں۔
گوئیژو حالیہ دنوں میں سیلابی صورتحال کا مرکز رہا، جہاں ایک شہر میں اتنا شدید سیلاب آیا جو ماہرین کے مطابق 50 سال میں ایک بار آتا ہے۔ اس کی شدت نے وہاں کے 3 لاکھ رہائشیوں کو حیران کر دیا۔
اس صورتحال کے بعد بیجنگ حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ خطرے میں رہنے والی آبادی اور صنعتوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا اور سیلابی پانی کے لیے مزید جگہ مختص کی جائے گی۔