غزہ کے بچے دنیا کے منتظر
ہر سال 20 نومبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلامیہ کی یاد میں پوری دنیا میں بچوں کا عالمی دن منایا جاتاہے۔ بچوں کے عالمی دن کا اعلان پہلی بار جنیوا میں 1925 میں بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے منعقدہ عالمی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا تھا۔4 نومبر 1949 کو ماسکو میں خواتین کی بین الاقوامی جمہوری فیڈریشن نےبچوں کا عالمی دن منانے کیلئے 1 جون کا انتخاب کیا۔ 1950 سے لے کر اب تک بہت سے ممالک میں 1 جون کو بچوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
14 دسمبر 1954 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ہندوستان اور یوراگوئے کی طرف سے ایک مشترکہ قرارداد پیش کی گئی جو منظور ہوئی۔اس قرارداد میں تمام ممالک کو ” یونیورسل چلڈرن ڈے “منانے کی ترغیب دی گئی تاکہ بچوں کے درمیان باہمی تعلق ، افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے ، دوسرا یہ کہ بچوں کی فلاح و بہبود سے متعلق نظریات کو فروغ دیا جائے۔
02نومبر 1959کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بچوں کے حقوق کا اعلامیہ جاری کیا، اور یوں 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جانے لگا۔
اس دن کیا ہوتا ہے؟
اس دن دنیا کے مختلف ممالک میں سیمینارز منعقد کئے جاتے ہیں تاکہ، بچوں کے حقوق جیسا کہ ،تعلیم، صحت، ذہنی نشونما، اور بہتر زندگی ، کیلئے آواز اٹھائی جا سکے۔
غزہ اور لبنان کے معصوم بچوں کا کیا قصور؟
آج دنیا میں بچوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، لیکن پچھلے ایک سال سے زیادہ عرصہ کے دوران اسرائیل نے سینکڑوں بچوں کا ناحق خون بہایا ہے ، اور انصاف کے علمبردار ہاتھ پر ہاتھ دھرے خاموشی سے یہ تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ غزہ اور لبنان میں بچوں پر میزائل داغے گئے ، ان کے سکولوں اور مدارس کو کو تباہ کر دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل نے غزہ میں 17400 نہتے بچوں کو شہید کیا ہے جن میں ایک سال سے کم عمر کے 710 ، 1 سے 3 سال کے درمیان 1793، 4 سے 5 سال کے درمیان1205، 6 سے 12 سال کے درمیان4205 جبکہ13 سے 17 سال کی عمر کے درمیان 3442 بچے شامل ہیں۔
لبنان میں اسرائیلی بمباری سے اب تک تقریبا 200 کے قریب بچے شہید ہو چکے ہیں۔