ایریزونا کے فینکس شہر میں واقع اسٹیٹ فارم اسٹیڈیم میں اتوار کے روز منعقدہ یادگاری تقریب میں چارلی کرک کی بیوہ، ایریکا کرک، نے اپنے شوہر کے مبینہ قاتل کو معاف کرنے کا اعلان کیا۔ تقریب میں تقریباً ایک لاکھ افراد شریک تھے، جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس، اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیدار بھی شامل تھے۔
ایریکا کرک نے کہا، میرا شوہر، چارلی، چاہتا تھا کہ وہی لوگ جو اس کی جان لے بیٹھے، انہیں بچایا جائے۔ میں اس شخص کو معاف کرتی ہوں کیونکہ یہ مسیح کی تعلیمات کا تقاضا ہے۔ نفرت کا جواب نفرت نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے شوہر کے جسم پر لگنے والے زخم دیکھے جو ان کی موت کا سبب بنے، اور یہ واقعہ ان کے لیے ناقابلِ یقین صدمہ تھا۔ لیکن چارلی کی دعا اور ایمان کی بدولت، انہوں نے نفرت کی بجائے معافی کو اپنانے کا فیصلہ کیا۔
تقریب کا ماحول سیاسی جلسے اور مذہبی اجتماع جیسا تھا، جہاں کرسچن بینڈز کے نغمے گائے گئے اور حاضرین نے دعا اور نعرے لگائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کرتے ہوئے چارلی کرک کو “ایک عظیم امریکی ہیرو” اور “آزادی کا شہید” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کرک کو ان کی بہادری، جرات اور بے باک گفتگو کی وجہ سے قتل کیا گیا۔
ٹوئٹر اور ٹک ٹاک پر لاکھوں فالورز رکھنے والے چارلی کرک کو 10 ستمبر کو یونیورسٹی آف یوٹاہ میں طلبہ سے خطاب کے دوران گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ ان کے قتل کے الزام میں 22 سالہ ٹائلر رابنسن کو گرفتار کیا گیا ہے، جس پر سزائے موت کا خطرہ ہے۔ لیکن ابھی تک قتل کے محرکات واضح نہیں ہوئے۔
تقریب میں شامل دیگر رہنماؤں نے کرک کی سیاسی خدمات کو سراہا اور ان کے کام کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔