عوامی لیگ پر پابندی نہ ہٹی تو تشدد ہوگا’، سزا سنائے جانے سے پہلے حسینہ واجد کے بیٹے کا اعلان

بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بیٹے اور مشیر، سجیِب واجد، نے خبردار کیا ہے کہ اگر عوامی لیگ پر عائد پابندی ختم نہ کی گئی تو ان کی جماعت کے حامی فروری میں ہونے والے انتخابات کو روکنے کی کوشش کریں گے اور احتجاج میں تشدد بھی بڑھ سکتا ہے۔

روئٹرز کے مطابق سجیِب واجد کا یہ بیان اُس عدالتی فیصلے سے ایک روز پہلے سامنے آیا ہے جس میں 78 سالہ حسینہ واجد کو 2024 میں طلبہ مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن اور ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کے الزامات میں عدم حاضری کے باوجود سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔ حسینہ واجد ان الزامات کو سیاسی انتقام قرار دے کر مسترد کرتی ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 15 جولائی سے 5 اگست 2024 تک ہونے والے حکومتی مخالف مظاہروں میں 1400 افراد مارے گئے اور ہزاروں زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔ ان ہلاکتوں کو 1971 کی جنگِ آزادی کے بعد ملک میں بدترین سیاسی تشدد قرار دیا جا رہا ہے۔
17 کروڑ سے زائد آبادی رکھنے والا اور عالمی سطح پر بڑا گارمنٹس ایکسپورٹر ملک ان مظاہروں کے باعث شدید معاشی نقصان کا شکار بھی ہوا۔

اگست 2024 میں حکومت سے فرار ہونے کے بعد حسینہ واجد انڈیا چلی گئی تھیں اور آج کل دہلی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ سجیِب واجد کے مطابق ’’انڈیا انہیں مکمل تحفظ فراہم کر رہا ہے اور سربراہِ مملکت جیسا پروٹوکول دے رہا ہے۔‘‘ ان کے مطابق عدالت حسینہ واجد کو مجرم قرار دینے اور ممکنہ طور پر سزائے موت سنانے جا رہی ہے، تاہم ’’وہ انڈیا میں محفوظ ہیں‘‘۔

دوسری جانب نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں کام کرنے والی عبوری حکومت کے ترجمان نے مقدمے کو سیاسی قرار دیے جانے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ عدالتی کارروائی شفاف رہی اور مبصرین کو تمام دستاویزات تک رسائی دی گئی۔

سجیِب واجد کا کہنا ہے کہ وہ اپیل اسی وقت کریں گے جب ملک میں منتخب جمہوری حکومت قائم ہوگی اور جس میں عوامی لیگ کو شامل ہونے کی اجازت ہوگی۔
یاد رہے کہ مئی میں عبوری حکومت نے قومی سلامتی اور جنگی جرائم کی تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے عوامی لیگ کی رجسٹریشن معطل کر دی تھی۔

صورتحال کی کشیدگی میں اضافہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب عدالتی فیصلے سے قبل ڈھاکہ میں دیسی ساختہ بم دھماکوں کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔ حکومت کے ترجمان کا واضح کہنا ہے کہ عوامی لیگ پر پابندی ختم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، اور جلاوطن قیادت کے بیانات کو ’’انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قابل مذمت‘‘ قرار دیا گیا ہے

Author

اپنا تبصرہ لکھیں