بنگلہ دیش جماعتِ اسلامی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مولانا رفیق الاسلام خان نے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے یہودی قوم کو دنیا کے سامنے ایک کمتر اور ظالم قوم کے طور پر ثابت کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مہذب قوم خوراک اور طبی امداد کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالتی۔ اسرائیل نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر کے اور عالمی انسانی حقوق کے کارکنان کو گرفتار کر کے نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی ہے بلکہ خود کو دنیا کی سب سے پست اور غیر انسانی قوم کے طور پر پیش کیا ہے۔
یہ بات انہوں نے جمعہ 3 اکتوبر کو بیت المکرم نیشنل مسجد کے شمالی دروازے پر نمازِ جمعہ کے بعد جماعتِ اسلامی ڈھاکہ نارتھ اور ساؤتھ کی مشترکہ احتجاجی ریلی اور جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے فلوٹیلا سے گرفتار تمام انسانی حقوق کے کارکنان کی باعزت رہائی اور ضبط شدہ امدادی سامان کی غزہ کے مظلوم عوام تک فوری ترسیل کا مطالبہ کیا۔
مولانا رفیق الاسلام خان نے کہا کہ اسرائیل مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے، مگر مسلمان جان و مال قربان کر سکتے ہیں، شکست تسلیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی تک یہ جدوجہد جاری رہے گی، اور مسلم دنیا کو متحد ہو کر قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت کھڑی کرنی ہوگی۔ نیتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس نے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا کر معصوم عورتوں اور بچوں کا قتلِ عام کیا ہے، اور عالمی برادری کو فوری طور پر اس کی گرفتاری اور سزا کو یقینی بنانا چاہیے۔
جلسے کی صدارت جماعتِ اسلامی ڈھاکہ نارتھ کے امیر محمد سلیم الدین نے کی، جبکہ خصوصی خطاب مرکزی اسسٹنٹ سیکریٹری مولانا عبدالحلیم نے کیا۔ انہوں نے فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اقوامِ متحدہ نے مؤثر قدم نہ اٹھایا تو جماعتِ اسلامی غزہ مارچ پر مجبور ہوگی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے نیتن یاہو کے وارنٹِ گرفتاری جاری کر دیے ہیں تو وہ کس طرح مختلف عالمی پروگراموں میں شرکت کر رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک خود کو انسانی حقوق اور جمہوریت کے علمبردار کہتے ہیں، انہی کی سرپرستی میں نیتن یاہو غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
تقریب کے منتظم جماعتِ اسلامی ڈھاکہ ساؤتھ کے نائب امیر ایڈووکیٹ ڈاکٹر ہلال الدین تھے۔ اس موقع پر دیگر قائدین میں ڈاکٹر عبدالمعنان، محمد کمال حسین، ڈاکٹر فخرالدین مانک اور سیکڑوں جماعتی کارکنان کے علاوہ ہزاروں نمازی شریک ہوئے۔
صدرِ اجلاس محمد سلیم الدین نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلم ممالک کے بزدل اور غلام حکمرانوں کی وجہ سے نیتن یاہو فلسطین میں ظلم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم دنیا جہاد کا اعلان کر دے تو ایک ہفتے میں فلسطین آزاد اور اسرائیل تباہ ہو جائے گا۔
انہوں نے او آئی سی سے مؤثر اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر او آئی سی ناکام رہی تو مسلم ممالک کو ایک علیحدہ اسلامی اتحاد تشکیل دینا ہوگا۔ انہوں نے عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر یونس سے اپیل کی کہ وہ دنیا کے سامنے ایک قابلِ اعتماد رہنما کی حیثیت سے 57 مسلم ممالک کو اکٹھا کریں تاکہ آپ کی قیادت میں فلسطین کی آزادی ممکن بن سکے، اور آپ کا نام تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے۔
جلسے کے اختتام پر بیت المکرم مسجد سے شروع ہونے والا عظیم الشان احتجاجی مارچ بجن نگر، کاک رائل، اور شانت نگر کے راستے اختتام پذیر ہوا، جس میں ہزاروں توحیدی عوام نے شرکت کی اور اسرائیلی بربریت کے خلاف نعرے لگائے۔