آذربائیجان میں کاراباخ فتح کی چوتھی سالگرہ انتہائی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جا رہی ہے، جو ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ دن آذربائیجان کی عظمت اور عزم کی یاد دلاتا ہے جب اس نے آرمینیا کے خلاف اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے تاریخی کامیابی حاصل کی۔
آذربائیجان کو اپنی آزادی کے چند ہی سال بعد آرمینیا کی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا۔ آرمینی افواج نے آذربائیجان کے علاقے کاراباخ پر قبضہ کیا اور وہاں ایک غیر قانونی حکومت قائم کی۔ اس دوران آذربائیجان کی عوام نے بے گھری اور نسل کشی کے شدید چیلنجز کا سامنا کیا، مگر آذربائیجان نے عالمی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا مؤقف برقرار رکھا اور مسئلے کو سفارتی سطح پر حل کرنے کی کوشش کی۔
دوسری کاراباخ جنگ: آذربائیجان کی عظیم فتح
2020 کی کاراباخ جنگ، جسے دوسری کاراباخ جنگ بھی کہا جاتا ہے، آرمینی افواج کی جارحیت کے نتیجے میں شروع ہوئی۔ 27 ستمبر 2020 کو آرمینی افواج نے آذربائیجان کی نہتی عوام اور مسلح افواج پر حملہ کیا، جس کے جواب میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے فوری طور پر ایک دفاعی آپریشن کا آغاز کیا۔ آذربائیجان کی افواج نے نہ صرف آرمینی افواج کو مسلسل شکست دی بلکہ 8 نومبر 2020 کو شُوشا شہر سے آرمینی افواج کا 28 سالہ قبضہ بھی چھڑایا۔
9 نومبر 2020 کو آذربائیجان، آرمینیا اور روس کے درمیان ایک امن معاہدہ طے پایا جس نے جنگ کا خاتمہ کیا اور آذربائیجان کی فتح کو مستحکم کیا۔
آذربائیجان کے عوام اس دن کو ایک فتح کی علامت کے طور پر مناتے ہیں، جو نہ صرف ان کی سرزمین کی آزادی کی نشانی ہے بلکہ ایک قوم کی غیر متزلزل عزم اور قربانیوں کی داستان بھی ہے۔