قطر: عالمی برادری کو جنگی جرائم پر اسرا-ئیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا، سیکرٹری جنرل عرب لیگ کاعرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل حسین طہٰ نے دوحہ میں عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور سلامتی پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اس امر کو یقینی بنائے کہ اسرائیل کو اپنے تمام جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ حسین طہٰ نے اس حملے کو فلسطینی عوام کے خلاف جاری اسرائیلی جرائم کی توسیع قرار دیتے ہوئے غزہ میں مکمل جنگ بندی، انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، اسرائیلی فوج کے انخلا اور فلسطینی حکومت کو اپنے اختیارات سنبھالنے کے لیے بااختیار بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ اس اجلاس کے نتائج سے عرب اور اسلامی یکجہتی مزید مضبوط ہوگی۔

عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایسے نازک مرحلے پر جمع ہوئے ہیں جب پورا خطہ غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے صورتحال کو نہایت سنگین اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔

احمد ابوالغیط نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہم سب کی اجتماعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری پر لازم ہے کہ اسرائیل کو اس کے جنگی جرائم پر جواب دہ ٹھہرائے تاکہ انصاف قائم ہو اور مستقبل میں ایسے مظالم کا راستہ روکا جا سکے۔

اجلاس میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل مغربی کنارے میں غیر قانونی اقدامات کے ذریعے دو ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹیں ڈال کر منصفانہ امن کے امکانات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ ان کے مطابق، اسرائیلی حکومت لبنان اور شام کی سلامتی اور استحکام کے لیے مستقل خطرہ بنی ہوئی ہے اور اب قطر کی خودمختاری اور سلامتی پر بھی حملہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر کے خلاف یہ جارحیت اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی خطرے کی کوئی حد نہیں رہی اور اس پر عرب و اسلامی ردِعمل واضح، فیصلہ کن اور دو ٹوک ہونا چاہیے۔

شاہ عبداللہ دوم نے بین الاقوامی برادری کو جزوی طور پر اس صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت اس لیے اپنی تسلط کی پالیسی پر قائم ہے کیونکہ عالمی برادری نے اسے قانون سے بالاتر ہونے کی اجازت دے رکھی ہے۔ انہوں نے اس ’انتہا پسند‘ حکومت کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ عرب و اسلامی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو انسانیت کے خلاف اپنے جنگی جرائم پر لازما جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل اسرائیل سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کرے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دوحہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، جس کا مقصد بظاہر قطر کی امن کے لیے جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل نے برادر ملک قطر کی خودمختاری اور سلامتی کی کھلی خلاف ورزی کی ہے اور پاکستان اپنے قطری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر پر اسرائیل کا حملہ کوئی منفرد یا پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس کے مسلسل جارحانہ عزائم کا تسلسل ہے۔ شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ جنگ کے دوران ثالث کا کردار ہمیشہ انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے اور ایسے ممالک کو امن کے لیے مذاکرات کی امید کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ انہوں نے قطر کی مخلصانہ اور انتھک سفارتی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم نے اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ میں انسانیت سسک رہی ہے، اسرائیل کی نسل کشی کی مہم نے پورے خطے کو کھنڈرات میں بدل دیا ہے اور اس صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیل نے مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچایا۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کے خلاف اس کے اقدامات کو روکنے اور تدارک کرنے کے لیے ایک عرب و اسلامی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملہ ایک خطرناک اضافہ اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کے مطابق، یہ کارروائی بحران کو کم کرنے کی کوششوں کے لیے خطرہ اور یہ پیغام ہے کہ دانستہ طور پر پرامن حل کے امکانات کو ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اب اس حد تک جا چکا ہے کہ عوامی سطح پر طاقت کے ذریعے بین الاقوامی سرحدوں کو تبدیل کرنے کی بات کرتا ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی کھلی مثال ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ اور مغربی کنارے میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف قانون شکنی تک محدود نہیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر بے مثال انسانی مصائب اور مجموعی طور پر علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

دوحہ میں جاری اس اجلاس میں عرب لیگ اور دیگر اسلامی ممالک کے نمائندے بھی شریک ہیں، جہاں قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد خطے کی صورتحال، فلسطین میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی جیسے اہم معاملات پر بحث ہو رہی ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں