اپریل میں ایک چھوٹا سا اشارہ سامنے آیا، جو شاید کائنات کی حقیقت بدل سکتا تھا۔ماہرینِ فلکیات نے ایک دُور سیارے K2-18b کی فضا میں دو ایسے مالیکیولز کی جھلک دیکھی، جو زمین پر صرف جانداروں کے ذریعے بنتے ہیں۔
یہ تھا تو ایک حیران کن دعوی مگر صرف چند ہفتوں بعد یہ خواب ایک بار پھر سوالیہ نشان بن گیا۔ کئی ماہرین نے اس تحقیق کا بغور جائزہ لیا، اور پایا کہ اصل ڈیٹا اتنا واضح نہیں جتنا پہلے سمجھا گیا تھا۔ اصل مسئلہ یہ تھا کہ ٹیلی سکوپ کا ڈیٹا کچھ زیادہ ہی غیر یقینی تھا، جس سے ہر مالیکیول ایک جیسا دکھائی دینے لگتا ہے۔
اس کے ساتھ سیارے کی متوقع درجہ حرارت بھی اچانک 26 ڈگری سیلسیس سے بڑھ کر 148 ڈگری تک ابالنے کے قریب پہنچ گیا۔
اگر وہاں زندگی ہے بھی، تو شاید اُسے سن سکرین کی نہیں بلکہ فائر فروف سوٹ کی ضرورت ہوگی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے تحقیق میں صرف انہی مالیکیولز کو جگہ دی گئی جن سے زندگی کے آثار کا گمان ہوتا تھا جبکہ دیگر ممکنہ کیمیائی وجوہات کو نظر انداز کیا گیا۔جب نئے ماڈلز میں مختلف 650 اقسام کے مالیکیولز شامل کیے گئے ،تو زندگی کے آثار غائب ہوگئے۔
یہ تلاش ایک فلمی دھماکے جیسی نہیں، بلکہ ایک سست، مگر سنجیدہ سائنسی سفر ہےکے ٹو-18بی کی کہانی ختم نہیں ہوئی بلکہ ابھی تو آغاز ہے۔