امریکہ نے ایران پر مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھانے اور غیر مستحکم سرگرمیوں کی مالی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے ایرانی معیشت کے اہم ذرائع آمدن پر نئی پابندیاں لگا دی ہیں۔ اس اقدام کے تحت امریکی محکمہ خارجہ نے ایرانی پیٹرولیم، پیٹرولیم مصنوعات اور پیٹرو کیمیکل کی تجارت سے وابستہ 20 اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جبکہ 10 بحری جہازوں کو بلاک شدہ اثاثہ قرار دے دیا گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، ان اقدامات کا مقصد ایران کی آمدن کے ان ذرائع کو محدود کرنا ہے جو مبینہ طور پر خطے میں تنازعات کو ہوا دینے میں استعمال ہوتے ہیں۔
پابندیوں کی زد میں آنے والے اداروں میں چھ بھارتی کمپنیاں بھی شامل ہیں جن پر ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات درآمد کرنے کا الزام ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، ان بھارتی کمپنیوں نے مجموعی طور پر 22 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی ایرانی مصنوعات خریدیں۔
کنچن پولیمرنے امارات میں قائم کمپنی تنائس ٹریڈنگ سے 13 لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کی ایرانی پولیتھیلین مصنوعات درآمد کیں۔
الکیمیکل سولیوشن نے جنوری تا دسمبر 2024 کے درمیان 8 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کی ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات خریدیں۔
رمنک لال ایس گوسلیا اینڈ کمپنی نے جنوری 2024 سے جنوری 2025 کے دوران 2 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز سے زائد مالیت کی ایرانی مصنوعات بشمول میتھانول اور ٹولیون درآمد کیں۔
جوپیٹر ڈائی کیم پروئوٹ لمیٹڈنے جنوری 2024 سے جنوری 2025 تک 4 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز کی مصنوعات خریدی ہیں۔
گلوبل انڈسٹریل کیمیکلز لمیٹڈنے جولائی 2024 سے جنوری 2025 کے دوران میتھانول سمیت 5 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کی ایرانی مصنوعات کی درآمد کیں۔
پرسسٹینٹ پیٹروکیم پروئوٹ لمیٹڈنے اکتوبر تا دسمبر 2024 کے درمیان تقریبا1 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز کی ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات خریدی ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ، یہ پابندیاں ایران پر دباؤ بڑھانے کی وسیع تر حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، تاکہ تہران کو اپنی مبینہ اشتعال انگیز اور غیرقانونی سرگرمیاں ترک کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔ ان کمپنیوں کے خلاف ممکنہ قانونی کارروائی اور عالمی سطح پر اثاثوں کی منجمدی جیسے اقدامات بھی زیر غور ہیں۔