افغان حکومت نے افغانستان میں ملک گیر انٹرنیٹ پابندی کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں پیدا ہونے والی مواصلاتی رکاوٹوں کی وجہ پرانی فائبر آپٹک لائنز ہیں جنہیں بدلنے کی ضرورت ہے۔
افغان حکومت کی جانب سے یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب پیر کے روز افغانستان میں بڑے پیمانے پر انٹرنیٹ اور ٹیلی فون سروس متاثر ہوئی، جس کے بعد ملک بھر میں انٹرنیٹ بندش کی افواہیں گردش کرنے لگیں۔
عالمی انٹرنیٹ مانیٹرنگ ادارے نیٹ بلاکس کے مطابق پیر کو افغانستان میں مکمل انٹرنیٹ بلیک آؤٹ ریکارڈ کیا گیا، جس سے 4 کروڑ 30 لاکھ آبادی والا ملک دنیا سے کٹ کر رہ گیا۔
افغان حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’یہ محض افواہیں ہیں کہ ہم نے انٹرنیٹ پر پابندی لگائی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پرانے فائبر آپٹک نیٹ ورک کی تبدیلی کے باعث سروس متاثر ہوئی ہے۔‘‘ یہ افغان حکومت کی جانب سے مواصلاتی ناکامی پر پہلا باضابطہ بیان ہے۔
تقریباً 8 سے 9 ہزار ٹیلی کمیونیکیشن ٹاورز بند کیے جا رہے ہیں، جب کہ بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ افغان حکومت نے موبائل کمپنیوں کو ایک ہفتے کے اندر سروسز ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ملک گیر انٹرنیٹ بندش نے روزمرہ زندگی کے ساتھ ساتھ بینکاری، تجارت اور فضائی نظام کو بھی متاثر کیا ہے۔ یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں افغانستان کے مشرقی حصے میں زلزلے سے 2200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں اور عالمی امدادی ادارے ملک سے رابطے کے لیے انٹرنیٹ پر انحصار کر رہے ہیں۔