امریکی ریاست، کولوراڈو کے شہر، بولڈر میں اتوار کے روز اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے حق میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران دیسی بم حملے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔
امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے، ایف بی آئی نے اس واقعے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ، یہ حملہ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، ایک شخص نے مظاہرین کے ایک گروپ پر گھریلو ساختہ مولوٹوف کاک ٹیل پھینکی۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں حملہ آور کو نعرے لگاتے سنا جا سکتا ہے جن میں وہ ’صیہونیوں کو مار دو‘، ’فلسطین کو آزاد کرو‘ اور ’وہ قاتل ہیں‘ جیسے الفاظ استعمال کر رہا تھا۔
بولڈر پولیس نے اس حملے کے الزام میں ایک شخص کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، حملے میں 8 افراد زخمی ہوئے جن کی عمریں 67 سے 88 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
ایف بی آئی کے مطابق، زیر حراست 45 سالہ مشتبہ شخص کی شناخت، محمد صابری سلیمان کے نام سے ہوئی ہے جو مصر سے تعلق رکھتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، وہ 2022 میں غیر تارکین وطن کے ویزے پر امریکہ آیا تھا، جس کی معیاد فروری 2023 میں ختم ہو گئی تھی۔
اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے یہودیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کی ایک خطرناک مثال قرار دیا ہے۔