بڑھتے ہوئے تنازعات کے پیشِ نظر ایشیا پیسفک ممالک اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کر رہے ہیں، رپورٹ

لندن میں قائم بین الاقوامی ادارہ برائے اسٹریٹیجک اسٹڈیز (IISS) کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ سالانہ ‘ایشیا پیسیفک ریجنل سکیورٹی اسیسمنٹ’ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ، خطے کے متعدد ایشیائی ممالک سکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق، یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات، امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، اور ایشیا پیسیفک میں بگڑتا ہوا سکیورٹی ماحول ایسے عوامل ہیں جو دفاعی صنعتی شراکت داری میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، اگرچہ یہ ممالک دفاعی شعبے میں خود انحصاری حاصل کرنے کے خواہاں ہیں، تاہم غیر ملکی شراکت داری اب بھی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ، ابھرتے ہوئے تنازعات کی وجہ سے فوجی صلاحیتوں میں اضافے کا رجحان بھی نمایاں طور پر بڑھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 2022 سے 2024 کے درمیان جنوب مشرقی ایشیا کے چھ اہم ممالک ، انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویتنام نے دفاعی خریداری اور تحقیق کے لیے اپنے اخراجات میں مجموعی طور پر 2.7 ارب ڈالر کا اضافہ کیا، جس کے نتیجے میں یہ اخراجات 10.5 ارب ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔ ان ممالک نے رواں برس دفاع پر اپنی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا اوسطا1.5 فیصد خرچ کیا۔

اگرچہ ان ممالک کی کوشش ہے کہ، وہ دفاعی شعبے میں خود کفیل ہوں، تاہم رپورٹ کے مطابق، وہ اب بھی آبدوزوں، جنگی طیاروں، ڈرونز، میزائلوں اور جدید انٹیلیجنس جمع کرنے والے الیکٹرانک آلات جیسے اہم ساز و سامان کے حصول کے لیے درآمدات پر انحصار کرتے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں