حکومت نے گھر کے اطراف میں ہی موٹروے بنادی

چین میں ایک منفرد واقعہ پیش آیا جب ایک معمر شخص نے حکومت کی طرف سے موٹروے کی تعمیر کے لیے اپنے گھر کو چھوڑنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ حکومت نے اس شخص کی ضد کے باوجود اپنے منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے بے مثال اقدامات کیے، اور اس کی رہائش گاہ کو گھیر کر موٹروے کی تعمیر جاری رکھی۔

چین کے صوبے جِن زی میں ہوانگ پنگ نامی شخص کا دو منزلہ گھر ایک اہم موٹروے کے راستے میں آ گیا۔ حکومت نے اسے گھر خالی کرنے کے لیے ایک بڑی رقم پیش کی، جس کی مالیت تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار برطانوی پاؤنڈز (تقریباً 6 کروڑ پاکستانی روپے) تھی، تاہم ہوانگ پنگ نے یہ پیشکش ٹھکرا دی اور اپنے گھر کو چھوڑنے سے انکار کر دیا۔

اس کے بعد حکام نے ایک انوکھا حل نکالا اور موٹروے کی تعمیر کو اس کے گھر کے اردگرد ڈھال لیا۔ اب یہ دو منزلہ گھر موٹروے کے درمیان ایک عجیب منظر پیش کرتا ہے، جس کے اردگرد کا حصہ سڑک کی تعمیر کے ساتھ مکمل طور پر گھیر لیا گیا ہے، جبکہ گھر خود کسی نیل ہاؤس کی طرح ابھر کر نظر آتا ہے۔

ہوانگ پنگ کا کہنا ہے کہ اب اسے اپنے فیصلے پر افسوس ہو رہا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اگر ماضی میں واپس جا سکے تو وہ حکومت کی پیشکش کو قبول کر لیتا۔ اس کا کہنا ہے کہ اب جب موٹروے قریب کھول دی جائے گی، اسے اپنے گھر میں رہنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔

چین میں اس طرح کے نیل ہاؤسز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جہاں عوامی یا تعمیراتی منصوبوں کے سامنے رہائشیوں کے گھر آ جاتے ہیں اور وہ انہیں چھوڑنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ حکام ایسے گھروں کے اردگرد کی سڑکوں اور دیگر ڈھانچوں کو دوبارہ ڈیزائن کرتے ہیں تاکہ منصوبے کی تکمیل جاری رہے۔

اس قسم کی مثالیں چین میں بار بار سامنے آتی ہیں جہاں حکومت نے کبھی بھی تعمیراتی منصوبوں کو روکا نہیں بلکہ ان کے مطابق ان گھروں کو نئی شکل دے دی جاتی ہے۔ 2017 میں شنگھائی میں ایک اور نیل ہاؤس کے مالکان نے 14 سال تک کسی بھی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا، لیکن آخرکار 3 لاکھ پاؤنڈز کی پیشکش قبول کی۔

یہ واقعہ چین کی تعمیراتی حکمت عملی اور مقامی رہائشیوں کی ضد کو ایک نیا پہلو دکھاتا ہے، جہاں حکومت کی کوششوں کو کبھی بھی عوامی مزاحمت سے روکا نہیں جاتا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں