باہمی روابط اور پیشہ ورانہ مسائل کے حل کے لیے صحافیوں کے پلیٹ فارم ‘پہچان’ کے زیرِ اہتمام تقریب کا انعقاد، ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا

لاہور میں صحافیوں، ایڈیٹرز اور کالم نگاروں کے پلیٹ فارم ‘پہچان’ کے زیرِ اہتمام ایک پروقار ظہرانے کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے سینئراور متحرک صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس تقریب کا مقصد صحافتی برادری کے درمیان باہمی روابط کو فروغ ، پیشہ ورانہ مسائل پر کھل کر گفتگو ، صحافتی ذمہ داریوں اور درپیش چیلنجز پر سنجیدہ تبادلہ خیال کرنا تھا۔

ظہرانے میں نوید چودھری، محسن گورائیہ، شاہد نذیر چودھری، اشرف سہیل، ملک جہانگیر بارا، ذبیح اللہ بلگن، قیصر شریف، عامر خاکوانی، حق نواز گھمن، فرخ شہباز وڑائچ، خالد ارشاد صوفی، عرفان اطہر، فخر الاسلام، یوسف سراج، شہزادہ علی ذوالقرنین، مخدوم اطہر، نعیم ثاقب، ڈاکٹر شہباز منج، حافظ حسان احمد، نور الہدیٰ، ارسل بلگن، حسین ذبیح اور دیگر سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے نوید چودھری نے کہا کہ ‘پہچان’ جیسے پلیٹ فارم صحافیوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ اخلاقیات اور صحافت کے اصل مقصد کی یاد دہانی کراتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں صحافت کو شدید دباؤ اور مشکلات کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے صحافیوں کے درمیان اتحاد اور باہمی تعاون ناگزیر ہو چکا ہے۔
سینئر صحافی محسن گورائیہ نے کہا کہ صحافت محض خبر رسانی کا نام نہیں بلکہ یہ سچ، عوامی شعور اور سماجی ذمہ داری سے جڑا ایک مقدس فریضہ ہے۔ ان کے مطابق ایسے اجتماعات نہ صرف نوجوان صحافیوں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ سینئر صحافیوں کے تجربات سے استفادے کا بھی مؤثر موقع فراہم کرتے ہیں۔

معروف کالم نگار اور مصنف ذبیح اللہ بلگن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج صحافت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے جہاں سچ بولنا مشکل اور خاموش رہنا آسان بنا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘پہچان’ جیسے پلیٹ فارم صحافیوں کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ اصل پہچان اصول، دیانت اور عوام کے ساتھ کھڑے رہنے سے بنتی ہے، نہ کہ وقتی مفادات سے۔

سینئر صحافی اشرف سہیل نے کہا کہ صحافت کو درپیش چیلنجز صرف بیرونی پابندیوں تک محدود نہیں بلکہ اندرونی کمزوریاں بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں۔ ان کے مطابق اگر صحافی خود کو سچائی اور پیشہ ورانہ اصولوں سے مضبوطی سے جوڑے رکھیں تو کوئی دباؤ انہیں اپنی ذمہ داریوں سے نہیں ہٹا سکتا۔

خالد ارشاد صوفی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘پہچان’ جیسے پلیٹ فارم صحافیوں کے درمیان فکری ہم آہنگی پیدا کرتے ہیں، جو موجودہ حالات میں وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافت کو شخصیات کے بجائے اقدار اور اصولوں کے گرد منظم کرنے کی ضرورت ہے۔

شاہد نذیر چودھری نے زور دیا کہ اختلافِ رائے کے باوجود صحافیوں کو ایک دوسرے کے لیے برداشت، احترام اور رواداری کو فروغ دینا ہوگا۔ ان کے مطابق صحافتی اتحاد ہی آزادیٔ اظہار کے تحفظ اور صحافت کی بقا کی ضمانت بن سکتا ہے۔

تقریب میں موجود دیگر شرکاء نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ صحافتی برادری کو درپیش معاشی دباؤ، ادارہ جاتی کمزوریاں اور آزادیٔ اظہار پر قدغن جیسے مسائل کے حل کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی ناگزیر ہے۔ ظہرانے کے دوران غیر رسمی نشستوں میں ماضی کی صحافت، موجودہ میڈیا رجحانات اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔

تقریب کے اختتام پر شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ‘پہچان’ پلیٹ فارم کے تحت آئندہ بھی ایسی نشستوں کا انعقاد کیا جاتا رہے گا تاکہ صحافی برادری کو ایک مضبوط، باوقار اور مؤثر آواز فراہم کی جا سکے اور صحافت کے اصل مقصد کو زندہ رکھا جا سکے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں