جمعے کو کابل پولیس اکیڈمی کی پاسنگ آؤٹ تقریب سے خطاب کے دوران افغان حکومت کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے کہا ہے کہ افغانستان کسی بھی ملک کے لیے خطرہ نہیں اور تمام غلط فہمیوں کے حل کے لیے مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔
سراج الدین حقانی نے کہا کہ افغان حکومت دوحہ معاہدے کے تحت کیے گئے تمام وعدوں کی پابند ہے اور افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ افغان حکومت کے سرکاری میڈیا کے مطابق، انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کابل کسی بھی ریاست یا خطے کے لیے خطرہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان قیادت عالمی برادری کے ساتھ پائی جانے والی بداعتمادی اور غلط فہمیوں کے خاتمے کے لیے معقول اور پائیدار حل تلاش کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ سراج الدین حقانی کا کہنا تھا کہ موجودہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے گئے۔
اگرچہ انہوں نے پاکستان کا نام نہیں لیا، تاہم ان کے بیان کو پاکستان کے اس دیرینہ مطالبے سے جوڑا جا رہا ہے جس میں اسلام آباد کابل سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کے جنگجو افغان سرزمین سے دراندازی کر کے ملک کے اندر حملے کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات حالیہ مہینوں میں سرحدی جھڑپوں کے باعث کشیدہ ہیں، جس کے نتیجے میں 11 اکتوبر 2025 سے دونوں ممالک کے درمیان سرحدی گزرگاہیں بند ہیں۔ ترکی اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ثالثی کی کوششیں بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکیں، کیونکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ افغانستان نے ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کے لیے تحریری یقین دہانی دینے سے انکار کیا