امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ مزید ممالک اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ سفری دستاویزات پر سفر کرنے والے افراد کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق، ان پابندیوں کا مقصد امریکا کی قومی سلامتی کا تحفظ ہے اور یہ فیصلے یکم جنوری سے نافذ العمل ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ برکینا فاسو، مالی، نائجر، جنوبی سوڈان اور شام کے شہریوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے جاری کردہ پاسپورٹ یا سفری دستاویزات رکھنے والے افراد کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ ٹرمپ انتظامیہ نے لاؤس اور سیرا لیون کو بھی مکمل پابندی کی فہرست میں شامل کر دیا ہے، جبکہ اس سے قبل ان دونوں ممالک پر جزوی سفری پابندیاں عائد تھیں۔
اس فیصلے کے تحت نائیجیریا، تنزانیہ اور زمبابوے سمیت 15 دیگر ممالک کے شہریوں پر جزوی سفری پابندیاں برقرار رکھی گئی ہیں۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک ویزا سکریننگ اور جانچ کے نظام میں موجود خامیوں کے باعث سفری پابندیوں میں توسیع ناگزیر ہو گئی تھی۔
مکمل سفری پابندی کی فہرست میں افغانستان، برکینا فاسو، برما، چاڈ، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لاؤس، لیبیا، مالی، نائجر، جمہوریہ کانگو، سیرا لیون، صومالیہ، جنوبی سوڈان، سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔ اس کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی کے جاری کردہ سفری دستاویزات رکھنے والے تمام افراد پر بھی امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔
جزوی پابندی کی زد میں آنے والے ممالک میں انگولا، انٹیگوا اور باربوڈا، بینن، برونڈی، کوٹ ڈی آئیوری، کیوبا، ڈومینیکا، گبون، گیمبیا، ملاوی، موریطانیہ، نائیجیریا، سینیگال، تنزانیہ، ٹوگو، ٹونگا، وینزویلا، زیمبیا اور زمبابوے شامل ہیں۔
خصوصی کیس کے طور پر ترکمانستان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہاں سے تارکینِ وطن کے لیے پابندیاں بدستور برقرار رہیں گی، تاہم غیر تارکینِ وطن ویزوں کے لیے عائد پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں