بین الاقوامی فوجداری عدالت نے غزہ جنگ کی تحقیقات روکنے کی اسرائیلی درخواست مسترد کر دی

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے اپیلز چیمبر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف جاری جنگ سے متعلق تحقیقات رکوانے کی قانونی درخواست مسترد کر دی ہے۔

پیر کے روز جاری فیصلے میں ججز نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو برقرار رکھا جس کے تحت آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کو غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کی اجازت دی گئی تھی۔ یہ تحقیقات 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ سے متعلق ہیں۔

اس فیصلے کے نتیجے میں فلسطین سے متعلق آئی سی سی کی تحقیقات کا سلسلہ جاری رہے گا، جن کی بنیاد پر گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلانٹ کے خلاف مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

اسرائیل اس عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا اور مسلسل غزہ میں جنگی جرائم کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔ آئی سی سی نے حماس کے رہنما ابراہیم المصری کے خلاف بھی وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے، تاہم بعد میں ان کی ہلاکت کی مصدقہ اطلاعات سامنے آنے پر اسے واپس لے لیا گیا۔

اسرائیل کی اپیل کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد ہونے والے واقعات پر تحقیقات سے قبل پراسیکیوٹر کو ایک نیا نوٹس جاری کرنا چاہیے تھا۔ اسرائیل کا مؤقف تھا کہ غزہ پر بعد ازاں ہونے والی کارروائیاں ایک نیا معاملہ ہیں، خاص طور پر اس لیے کہ نومبر 2023 کے بعد جنوبی افریقہ، چلی اور میکسیکو سمیت سات ممالک نے عدالت کو اضافی درخواستیں دی تھیں۔

تاہم ججز نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 2021 میں جاری کیا گیا ابتدائی نوٹس، جس کے تحت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مبینہ جرائم کی تحقیقات کا آغاز ہوا تھا، بعد کے تمام واقعات کا احاطہ کرتا ہے۔ عدالت کے مطابق نئے نوٹس کی ضرورت نہیں، جس کا مطلب ہے کہ نیتن یاہو اور گیلانٹ کے خلاف جاری وارنٹِ گرفتاری بدستور مؤثر ہیں

Author

اپنا تبصرہ لکھیں