مصنوعی مٹھاس سوربیٹل جگر کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے: نئی تحقیق

ایک نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بازار میں دستیاب شوگر فری مصنوعات میں شامل ایک عام مصنوعی مٹھاس ’سوربیٹل‘ جگر کی خطرناک بیماریوں کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس مٹھاس کے مسلسل استعمال سے جگر میں چکنائی غیر معمولی حد تک جمع ہونے لگتی ہے، جو بعد ازاں میٹابولک ڈس فنکشن ایسوسی ایٹڈ اسٹیئٹوٹک لیور ڈیزیز (MASLD) کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ یہ وہی بیماری ہے جسے پہلے نان الکوحلک فیٹی لیور ڈیزیز کہا جاتا تھا، اور جس کا تعلق شراب نوشی سے نہیں ہوتا۔

تحقیق، جو معروف جریدے سائنس سگنلنگ میں شائع ہوئی ہے، میں زیبرا فش کو تجربات کے لیے استعمال کیا گیا۔ سائنس دانوں نے فش کے آنتی نظام میں موجود قدرتی مائیکرو بائیوم کا باریک بینی سے جائزہ لیا تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ اگر یہ حفاظتی نظام متاثر ہو جائے تو جگر کس طرح کا ردِعمل ظاہر کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آنتوں میں بسنے والا مائیکرو بائیوم ایک مکمل حیاتیاتی نظام ہوتا ہے، جس میں اربوں مفید بیکٹیریا اور فنگس شامل ہوتے ہیں۔ یہ جرثومے خوراک کو توڑنے، ہاضمے کو موثر رکھنے اور جسم میں غذائی اجزا پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جب اس مائیکرو بائیوم کی تعداد کم ہوتی ہے تو جگر میں چکنائی کا جمع ہونا تیزی سے بڑھ جاتا ہے، حتیٰ کہ اگر خوراک میں کوئی غیر معمولی تبدیلی بھی نہ کی گئی ہو۔ ماہرین کے مطابق صحت مند مائیکرو بائیوم عام حالات میں سوربیٹول کو نقصان دہ اثرات سے پہلے ہی تحلیل کر دیتا ہے، لیکن اس نظام میں کمی آنے کی صورت میں یہی مصنوعی مٹھاس جگر کی خرابی کا باعث بن سکتی ہے

Author

اپنا تبصرہ لکھیں