پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ‘شوکت مرزائیوف: اصلاحات اور علاقائی انضمام کے عظیم رہنما’ کے عنوان سے کتاب کی شاندار تقریبِ رونمائی ازبکستان کے سفارت خانے اور ادارہ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز (ISSI) کے اشتراک سے منعقد ہوئی۔
یہ کتاب پاکستانی محقق ڈاکٹر محمود الحسن خان محمود الحسن خان نے تحریر کی ہے، جس میں ازبک صدر شوکت مرزائیوف کی قیادت میں ازبکستان میں ہونے والی ہمہ جہت اصلاحات کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔

تقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیرِ ثقافت و قومی ورثہ اورنگزیب خان کھچی تھے، جبکہ اس موقع پر ازبکستان کے سفیر علی شیر تختیوف ،سینیٹرز، اراکین پارلیمان، سفارت کار، تاجر، ماہرینِ تعلیم، صحافی اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی موجود تھے۔

کتاب میں صدر شوکت مرزائیوف کے دورِ قیادت میں ازبکستان میں متعارف کرائی گئی معاشی، سماجی، ثقافتی اور انتظامی اصلاحات کے ساتھ ساتھ گرین انرجی، ڈیجیٹل معیشت اور علاقائی تعاون کے فروغ جیسے اقدامات کو نمایاں کیا گیا ہے۔
تقریب سے خطاب میں ازبک سفیر علی شیر تختیوف نے کہا کہ اسلام آباد میں مختصر عرصے میں ازبک صدر پر دوسری کتاب کی رونمائی پاکستان کے علمی و فکری حلقوں میں ازبکستان اور اس کی قیادت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی علامت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر شوکت مرزائیوف اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی قیادت میں دونوں ممالک کے تعلقات اب ایک نئے مرحلے، یعنی اسٹریٹجک شراکت داری میں داخل ہو چکے ہیں۔ اس وقت دونوں ممالک ٹرانس افغان ریلوے لائن جیسے بڑے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں اور دوطرفہ تجارت کو 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
وفاقی وزیر اورنگزیب خان کھچی نے ازبکستان کے ترقیاتی ماڈل کو پورے خطے کے لیے ایک مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاشقند کی کامیابیاں وسطی و جنوبی ایشیا کے لیے نئی توانائی اور تعاون کی راہیں کھول رہی ہیں۔

تقریب کے اختتام پر شرکاء نے کہا کہ یہ پروگرام ازبکستان اور پاکستان کے درمیان علمی، ثقافتی اور سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔