افغان عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغان وفد پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع ہوتے ہی دوحہ روانہ ہو جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ اصل مقصد جنگ بندی کا حصول اور کشیدگی میں کمی ہونا چاہیے۔
افغان نیوز چینل آریانا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ دوحہ میں ہونے والی بات چیت سے یہ واضح ہو جائے گا کہ آیا دونوں فریق واقعی امن کو ترجیح دینے میں سنجیدہ ہیں اور پائیدار جنگ بندی کے لیے کیا عملی اقدامات اٹھانے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی امارت افغانستان کی پالیسی جارحیت سے گریز اور پُرامن مذاکرات پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کسی بھی ملک سے تنازع نہیں چاہتا۔ ہمارا مؤقف واضح ہے، ہم مذاکرات اور جنگ بندی کو ہی استحکام کا واحد راستہ سمجھتے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد نے سفارتکاری کے بجائے فوجی کارروائی کا راستہ اپنایا، جو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستانی فریق نے بات چیت اور افہام و تفہیم کے بجائے حملے چُنے۔ ایسے اقدامات جنگ بندی کے امکانات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کو اپنی سرزمین کے دفاع پر مجبور کیا گیا، تاہم وہ اب بھی مذاکرات اور باہمی جنگ بندی کے قیام کے لیے پُرعزم ہے تاکہ مزید کشیدگی سے بچا جا سکے۔