وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس اسلام آباد میں شروع ہو گیا ہے، جس میں تینوں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیرِاعظم آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ شریک ہیں۔ تاہم خیبر پختونخوا کے نو منتخب وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے مصروفیات کے باعث اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی، معاشی اور انتظامی صورتِ حال کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات اور متاثرین کی بحالی کے منصوبوں پر پیش رفت پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وفاقی و صوبائی نمائندوں کو اب تک کی امدادی سرگرمیوں اور بحالی کے اقدامات سے متعلق بریفنگ دی جا رہی ہے۔
اجلاس میں گندم پالیسی، امدادی قیمتوں، اور آئندہ فصل کی پیداوار کے تخمینے پر بھی مشاورت کی جا رہی ہے۔ وزارتِ خوراک اور منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے کابینہ کو موجودہ ذخائر، درآمدات اور غذائی تحفظ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق پالیسی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں وزارتِ داخلہ اور نادرا کی رپورٹس پیش کی جا رہی ہیں تاکہ واپسی کے عمل کو منظم اور مرحلہ وار مکمل کیا جا سکے۔ حکومت کی جانب سے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس سلسلے میں آئندہ چند روز میں واضح اقدامات سامنے آئیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیرِاعظم نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کے عمل کو تیز اور شفاف بنایا جائے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو جلد از جلد امداد فراہم کی جا سکے۔
وفاقی کابینہ کے اس اجلاس میں مختلف اہم قومی امور پر مشاورت کے ساتھ ساتھ آئندہ مہینوں کے لیے پالیسی فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے اختتام پر حکومت کی جانب سے ممکنہ طور پر اہم اعلانات کیے جائیں گے، جن میں زرعی پالیسی، غذائی تحفظ اور افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق اقدامات شامل ہوں گے۔