صمود فلوٹیلا میں شامل لاہور کے عزیر نظامی اسرائیلی نیوی کو چکمہ دے کر بچ نکلنے میں کیسے کامیاب ہوئے؟

غزہ کی ناکہ بندی توڑنے اور محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے عالمی صمود فلوٹیلا میں شامل تقریباً تمام کشتیوں کو اسرائیل نے قبضے میں لے کر دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے چار سو سے زائد سماجی کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس قافلے میں پاکستان سے بھی ایک وفد شریک تھا، جس کی قیادت سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کر رہے تھے۔

وفد میں ان کے علاوہ آزاد کشمیر کے ممبر پارلیمان پیر مظہر سید شاہ، لاہور سے تعلق رکھنے والے مدرس عزیر نظامی اور ڈاکٹر اسامہ ریاض شامل تھے۔ تاہم سینیٹر مشتاق احمد خان اور عزیر نظامی کے سوا باقی ارکان کی کشتی کو اٹلی کے ساحلوں کے قریب طوفان نے گھیر لیا تھا، جس کے باعث انہیں اپنا سفر ترک کرنا پڑا۔

بدھ کی شب جب قافلہ غزہ کے سمندری حدود کے قریب پہنچا، تو اسرائیلی نیوی نے کشتیوں کا محاصرہ کر لیا۔ اطلاعات کے مطابق رفح کی جانب رواں “آلہ کٹالہ” نامی کشتی میں سوار سابق سینیٹر مشتاق احمد خان بھی اسرائیلی حراست میں لے لیے گئے، جبکہ “سمر ٹائم” نامی مدر بورڈ کشتی میں سفر کرنے والے عزیر نظامی خوش قسمتی سے بچ نکلے۔

عزیر نظامی نے تاشقند اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ “بدھ کی رات بارہ اسرائیلی جنگی جہازوں نے ہماری راہ روک لی، اور پھر ایک ایک کشتی پر قبضے کا عمل شروع ہوا۔ ہماری کشتی واحد کشتی تھی جو اس محاصرے سے نکلنے میں کامیاب رہی۔ ایک گھنٹے تک ہمیں مسلسل نشانہ بنایا گیا، لیکن ہم بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔”

انہوں نے بتایا کہ “اسرائیلی فوجی مکمل طور پر مسلح تھے۔ انہوں نے واٹر کینن کا استعمال کیا، اور ایک مخصوص قسم کی گیس بھی چھوڑتے رہے جس سے سانس لینا مشکل ہو گیا۔ زیادہ تر کشتیوں پر واٹر کینن کے ذریعے حملہ کیا گیا، جس کے فوراً بعد گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا۔”

سینیٹر مشتاق سے متعلق سوال پر عزیر نظامی کا کہنا تھا کہ” ان سے ہمارا آخری رابطہ بدھ کی دوپہر ہوا تھا۔ ہماری کشتی کو ‘مدر بورڈ’ کا درجہ حاصل تھا، جو تمام کشتیوں کے درمیان رہ کر خوراک اور ایندھن فراہم کرتی تھی۔ گزشتہ روز ہم نے مشتاق صاحب کی کشتی سے رابطہ کیا تھا، جہاں سے کچھ ضروری سامان لیا، جو ہم نے متعلقہ سفارت خانوں کے سپرد کرنا ہے تاکہ اسرائیلی قبضے کی صورت میں وہ ان کے ہاتھ نہ لگے۔”

عزیر نظامی اس وقت سائپرس کے یونانی ساحل پر موجود ہیں، جہاں وکلاء ان کے لیے ویزا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ “ویزہ ملنے کے بعد ہم بندرگاہ پر اتریں گے، اپنی رہائش کا بندوبست کریں گے اور اسرائیل کی قید میں موجود اپنے ہم وطنوں کی رہائی کے لیے منصوبہ بندی کریں گے۔”

ان کا مزید کہنا تھا کہ” ہماری پہلی ترجیح سینیٹر مشتاق کی رہائی ہے۔ اس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔”

عالمی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کے بعد دنیا بھر سے شدید مذمت سامنے آئی ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق صمود فلوٹیلا کے تمام گرفتار مسافر محفوظ اور خیریت سے ہیں، اور انہیں بحفاظت اسرائیل منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں سے بعد ازاں انہیں یورپ بھیج دیا جائے گا۔

یہ فلوٹیلا، جو اگست کے آخر میں روانہ ہوئی تھی، غزہ کے لیے ادویات اور خوراک لے جا رہی ہے اور اس میں 40 سے زائد سول کشتیوں پر مشتمل قافلہ شامل ہے، جن میں ارکان پارلیمان، وکلاء اور سماجی کارکن شریک ہیں۔

اگرچہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ امداد کی مقدار کتنی ہے، تاہم اس قافلے کو غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف سب سے نمایاں اور بلند پایہ علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں