امریکی مالیاتی ادارے سٹی گروپ نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کے اخراجات 2029 تک بڑھ کر 2.8 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے۔ اس سے قبل یہ تخمینہ 2.3 ٹریلین ڈالر لگایا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اے آئی میں یہ تیز رفتار سرمایہ کاری “ہائی پرسکیلرز” یعنی ڈیٹا سینٹر آپریٹرز اور عالمی کمپنیوں کی بڑھتی طلب کے باعث ممکن ہو رہی ہے۔ مائیکروسافٹ، ایمیزون اور گوگل جیسی کمپنیاں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکی ہیں تاکہ اپنی گنجائش کو بڑھا کر اے آئی کی بڑھتی طلب کو پورا کر سکیں۔
سٹی گروپ کا کہنا ہے کہ 2026 کے آخر تک بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کا سرمایہ کاری حجم 490 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، جو پہلے تخمینے 420 ارب ڈالر سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر اے آئی کے لیے کمپیوٹنگ کی طلب کو پورا کرنے کے لیے 2030 تک 55 گیگاواٹ نئی بجلی درکار ہوگی، جس پر محض امریکہ میں ہی 1.4 ٹریلین ڈالر کے اخراجات ہوں گے۔
اب بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں صرف منافع پر انحصار نہیں کر رہیں بلکہ قرض لے کر بھی اس بڑے پیمانے کی سرمایہ کاری کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہر ایک گیگاواٹ کمپیوٹنگ صلاحیت کے لیے تقریباً 50 ارب ڈالر کے اخراجات آ رہے ہیں، جو کمپنیوں کے فری کیش فلو پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس سرمایہ کاری نے سرمایہ کاروں کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کمپنیاں اس بڑے پیمانے پر وسائل کہاں سے فراہم کریں گی، تاہم سٹی گروپ نے اسے اے آئی ٹیکنالوجی کی مستقبل میں بڑھتی افادیت کا ثبوت قرار دیا ہے۔