برطانیہ اور امریکہ کی کمپنیوں نے پانچ نئے تجارتی معاہدے کیے ہیں، جن میں ایک نیا نیوکلیئر پاور پلانٹ ہارٹلی پول میں بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ ان معاہدوں کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے برطانیہ کے دورے سے پہلے کیا گیا ہے، تاکہ دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنایا جا سکے۔
یہ معاہدے “اٹلانٹک پارٹنرشپ فار ایڈوانسڈ نیوکلئیر انرجی” کے تحت کیے گئے ہیں، جس کا مقصد ایٹمی منصوبوں کی منظوری کے عمل کو تیز کرنا اور حفاظتی قوانین کو ہم آہنگ بنانا ہے۔ دونوں حکومتوں کا ماننا ہے کہ جوہری توانائی مستقبل میں بڑھتی ہوئی بجلی کی طلب، خاص طور پر مصنوعی ذہانت (AI) سے جڑی ڈیٹا سینٹرز کی ضروریات، کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ہارٹلی پول کا نیا پلانٹ 960 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا اور اس میں جدید “ایڈوانسڈ ماڈیولر ری ایکٹر” (AMR) ٹیکنالوجی استعمال ہوگی، جو روایتی پلانٹس سے سستی اور جلد مکمل ہونے والی سمجھی جا رہی ہے۔ یہ منصوبہ امریکی کمپنی X-Energy اور برطانوی کمپنی Centrica کے درمیان معاہدے کے تحت بنایا جائے گا، جس سے 2,500 افراد کو تعمیراتی روزگار ملے گا۔
اس کے علاوہ نوٹنگھم شائر میں سابقہ کوئلے کے پاور اسٹیشن کی جگہ چھوٹے نیوکلیئر ری ایکٹرز لگا کر ڈیٹا سینٹرز کو بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے، جس کی مالیت تقریباً 11 ارب پاؤنڈ بتائی جا رہی ہے۔
یہ نئے ری ایکٹرز ایک خاص قسم کے ایندھن (HALEU) پر چلتے ہیں جو اس وقت صرف روس اور چین سے دستیاب ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے برطانیہ میں Arenco نامی کمپنی کو یہ ایندھن تیار کرنے کے لیے فنڈز دیے جا رہے ہیں، اور یہ کمپنی امریکہ کو بھی ایندھن فراہم کرے گی۔
دیگر معاہدوں میں لندن گیٹ وے پورٹ کے لیے ایک مائیکرو نیوکلیئر پلانٹ اور بل گیٹس کی کمپنی Terra Power کی طرف سے نئے ری ایکٹرز کے لیے جگہ تلاش کرنے کے منصوبے شامل ہیں۔
صنعتی ماہرین اور مزدور یونینز نے ان معاہدوں کو سراہا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ جوہری ٹیکنالوجی مہنگی اور سست ہے، اور اس کے بجائے قابلِ تجدید توانائی، بیٹریز اور گھروں کو بہتر بنانے پر سرمایہ لگانا چاہیے۔ کچھ لوگوں کو نیوکلیئر ویسٹ (جوہری فضلہ) کی حفاظت پر بھی خدشات ہیں۔
برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر نے ان معاہدوں کو “ایک سنہری دور” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اقدامات گھریلو بلوں میں کمی، روزگار کے مواقع، اور صنعتی ترقی کا باعث بنیں گے۔
امریکی وزیر توانائی نے بھی اس تعاون کو “نیوکلیئر رینیسانس” یعنی جوہری توانائی کی بحالی قرار دیا ہے، جس سے توانائی کی عالمی سلامتی کو تقویت ملے گی۔