ڈھاکہ کی جامعہ جہانگیر نگر میں 33 سال بعد اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات، اسلامی چھاترا شبر کی حمایت یافتہ پینل کی شاندار کامیابی.
ڈھاکہ یونیورسٹی میں ہونے والے اسٹوڈنٹس یونین کے انتخابات میں اسلامی چھاترا شبر کی حمایت یافتہ پینل کے کلین سویپ کے بعد اب جامعہ جہانگیر نگر میں بھی یہی منظر دیکھنے میں آیا، جہاں طویل عرصے یعنی 33 سال بعد طلبہ یونین (JUCSU) کے انتخابات منعقد ہوئے اور اسلامی چھاترا شبر کی حمایت یافتہ پینل نے شاندار کامیابی حاصل کرتے ہوئے واضح اکثریت حاصل کر لی۔ یہ غیر معمولی کامیابی پورے ملک میں بحث کا موضوع بن گئی ہے اور اسے بنگلہ دیش کی طلبہ سیاست میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
ان انتخابات میں مرکزی یونین کی 25 نشستوں پر مقابلہ ہوا۔ اسلامی چھاترا شبر کے حمایت یافتہ امیدواروں نے ان میں سے 20 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، جبکہ باقی نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ الیکشن کے دن طلبہ کی بڑی تعداد نے ووٹ کاسٹ کیا اور ووٹنگ کے بعد گنتی کا عمل طویل ہونے کی وجہ سے نتائج کا اعلان تاخیر سے ہوا۔
کامیاب امیدواروں میں نائب صدر کے طور پر آبدُر رشید زتو آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے، جبکہ جنرل سیکرٹری کا عہدہ مظہر الاسلام نے جیتا جو شبر کی حمایت یافتہ پینل سے تعلق رکھتے ہیں۔ اسی طرح اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری کے عہدوں پر فردوس ال حسن اور عائشہ صدیقہ میگلا منتخب ہوئیں۔ اس کے علاوہ زیادہ تر سیکرٹریز کی نشستیں بھی اسی پینل کے امیدواروں کے حصے میں آئیں، جن میں تعلیم و تحقیق، ماحولیات، پبلی کیشن، آئی ٹی، لٹریری اور صحت و خوراک جیسے شعبے شامل ہیں۔
یہ جامعہ جہانگیر نگر اسٹوڈنٹس یونین کا دسواں الیکشن تھا۔ آخری مرتبہ یہ انتخابات 1992 میں منعقد ہوئے تھے، جس کے بعد تین دہائیوں سے زیادہ کا وقفہ آیا۔ حالیہ الیکشن میں تقریباً 68 فیصد طلبہ نے ووٹنگ میں حصہ لیا جو کہ یونیورسٹی کی تاریخ میں ایک بڑا ٹرن آؤٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس کامیابی نے بنگلہ دیش کے سیاسی منظرنامے میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ ملک کے اندر اس پر بھرپور بحث جاری ہے کہ اسلامی رجحان رکھنے والے طلبہ گروپ کی مسلسل کامیابیاں مستقبل کی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہوں گی۔