افغانستان: غذائی قلت، مہاجرین کی واپسی اور زلزلےکے باعث 23 ملین افراد امدادکے محتاج

افغانستان ایک بار پھر تباہ کن آفت کی زد میں ہے۔ مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار میں آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے نے پورے دیہات مٹا دیے، ہزاروں گھروں کو زمین بوس کر دیا اور اب تک 1400 سے زائد جانیں لے لی ہیں۔ ہزاروں افراد زخمی ہیں اور متاثرہ علاقوں تک رسائی بھی مشکل ہے۔

لیکن یہ صرف ایک قدرتی آفت نہیں، بلکہ کئی بحرانوں کا ٹکراؤ ہے۔ افغانستان میں اس وقت تقریبا23 ملین لوگ انسانی امداد کے محتاج ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والے فوڈ سیکیورٹی کلاسیفیکیشن کے مطابق 9 ملین کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ اس سال 2 ملین سے زائد افغان مہاجرین ایران اور پاکستان سے واپس بھیجے گئے، جس نے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔ سب سے زیادہ بوجھ بچوں پر پڑ رہا ہے۔

ایسی صورتحال میں فوری اور بڑے پیمانے پر امداد ضروری ہے۔ بچوں کو طبی سہولتیں، صاف پانی، پناہ گاہ اور نفسیاتی مدد چاہیے۔ لیکن امداد میں کٹوتیوں نے صورتحال کو اور سنگین بنا دیا ہے۔ فنڈز کی کمی سے افغانستان میں درجنوں طبی مراکز بند ہو چکے ہیں اور جو کھلے ہیں وہ بھی ضرورت سے زیادہ دباؤ میں ہیں۔

سیو دا چلڈرن جیسی تنظیموں کے کئی پروگرام متاثر ہوئے ہیں۔ صرف افغانستان میں 14 طبی مراکز کے لیے فنڈنگ ختم ہوئی، جس سے 13 ہزار بچوں کا علاج خطرے میں پڑ گیا۔ پہلے ہی لاکھوں لوگ صحت کی سہولتوں سے محروم تھے اور اب زلزلے نے بحران کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔

یہ ایک بحران کے اندر بحران ہے۔ اگر عالمی برادری نے فوری اور پائیدار امداد نہ دی تو لاکھوں افغان بچے بھوک، بیماری اور محرومی کے مزید خطرات میں دھکیل دیے جائیں گے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں