2025ء کا یوم آزادی

2025ء کا یوم آزادی اپنے جلو میں بہت سی خوشیاں، مسرتیں اور کامیابیاں لایا ہے۔ گزرے کل کے اندیشے ختم ہو چکے ہیں۔ اندھیرے چھٹتے جا رہے ہیں اور روشن سویرا طلوع ہو رہا ہے۔ آج کے پاکستان کو مدِ نظر رکھیں تو اُمید یقین میں تبدیل ہوتی اور اعتماد عزمِ مصمم کی شکل اختیار کرتا نظر آتا ہے۔ ابھی تین ماہ پہلے جب ہمارے اَزلی دشمن ہمسائے نے ایک جھوٹے اور سٹیج کیے گئے واقعہ کو بنیاد بنا کے پاکستان پر اٹیک کیا تو ہم نے جانا کہ ماشااللہ ہماری پاک فضائیہ کی دفاعی صلاحیتیں بہت بلند ہو چکی ہیں۔ دشمن کے چھ طیارے گرانے (ان میں وہ رافیل طیارے بھی شامل ہیں جن پر دشمن کو بڑا ناز بلکہ گھمنڈ تھا) کے بعد جس طرح پاکستان کا نام پوری دنیا میں گونجا اور قوم کے عزت و وقار میں اضافہ ہوا اس نے ہم سب کے سر فخر سے بلند کر دیے۔ اس جنگ نے ہم پر عیاں کیا کہ ہم ٹیکنالوجی میں اور جنگی مہارت میں دنیا کے بہترین قوم بن چکے ہیں۔ اسی کامرانی نے ساری دنیا کو پاکستان کا گرویدا بنا دیا ہے۔ وہ نظریں جو اب تک بھارت کی وسیع منڈی پر مرکوز تھیں، وہاں سے ہٹ کر پاکستان کی ناقابلِ شکست دفاعی صلاحیتوں پر مرکوز ہو چکی ہیں۔

غنیم کو بے خبری میں جا لینے کی منصوبہ بندی جس نے بھی کی، خوب کی۔ یہ اسی عالمی سطح پر پاکستان کو ملنے والی پذیرائی کا فیض ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ عزت اور تکریم دی جو اس سے پہلے کسی کے حصے میں نہ آئی ہو گی۔ یہ پاکستان کے لیے ایک اعزاز ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر پاکستان کے ان فوجی سربراہان میں شامل ہیں جنہیں براہ راست امریکی صدر نے دعوت دی۔ لنچ کے بعد بات چیت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے آرمی چیف کی صلاحیتوں کی تعریف کی اور جنگ بندی کے حوالے سے ان کے کردار کو سراہا۔ دو ماہ سے بھی کم عرصے میں اب فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ایک بار پھر دورہ امریکہ کی دعوت دی گئی ہے۔ ٹرمپ جیسا شخص جو کسی کے ساتھ چند منٹ بھی انٹریکشن نہیں رکھ سکتا اس نے فیلڈ مارشل کے ساتھ ڈھائی گھنٹے کی ملاقات کی۔

اس سے کچھ پیچھے جائیں تو ارشد ندیم نے جس طرح اولمپکس میں نیزہ تھرو کر کے ریکارڈ قائم کیا وہ بھی سب نے دیکھا۔ ارشد ندیم نے 2024ء کے پیرس اولمپکس میں جیولن تھرو میں عالمی ریکارڈ کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا تھا جبکہ 2025ء کی ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں بھی انہوں نے سونے کا تمغہ جیتا۔ کھیلوں کی بات ہو رہی ہے تو اسی سال اسی دشمن کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود پاکستان نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025ء کا کامیاب انعقاد کر کے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے اور یہاں ہر طرح کے کھیلوں کے مقابلے منعقد کیے جا سکتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کھیل کے میدان میں بھی پاکستان نے اپنے پڑوسی حریف کو یہ کہہ کر دھول چٹائی کہ اگر بھارت کے کھلاڑی پاکستان آ کر نہیں کھیل سکتے تو پاکستان کے کھلاڑی بھی بھارت جا کر نہیں کھیلیں گے بلکہ بھارت ہی کی طرح بھارت کے ساتھ میچز نیوٹرل ایونیو پر ہوں گے۔ ابھی پچھلے ماہ پاکستان بوائز انڈر 19 ٹیم نے ورلڈ والی بال چیمپین شپ میں دوسری کامیابی حاصل کی۔ اسی سال جولائی میں پاکستان کے محمد آصف فائنل میں بھارتی حریف برجیش دامانی کو دھول چٹا کر ورلڈ ماسٹرز سنوکر چیمپئن بن گئے تھے۔

اور یوم آزادی کی تازہ ترین خوشخبری یہ ہے کہ تائیکوانڈو سٹار طیبہ اشرف نے ملائیشیا میں ہونے والے ورلڈ ہیروز تائیکوانڈو کپ 2025ء میں پاکستان کے لیے 3 سونے کے تمغے جیت لیے ہیں۔ یہ اس اَمر کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی بیٹیاں بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔

ٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو ملائیشیا ہی میں اس سے چند دن پہلے پاکستانی طلبا ء کی ایک ٹیم نے دوسرے بین الاقوامی نیوکلیئر سائنس اولمپیاڈ (آئی این ایس او2025ء) میں چار (ایک طلائی، ایک چاندی اور دو کانسی) تمغے حاصل کیے جو عالمی سائنس کی تعلیم میں پاکستان کے لیے ایک اہم کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے۔ 30 جولائی سے 5 اگست تک بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے زیرِ اہتمام منعقدہ مقابلے میں چین، جاپان، سنگاپور، ترکی، انڈونیشیا اور سعودی عرب سمیت 19 ممالک کے نوجوان سائنسی ہنرمند مجتمع ہوئے تھے۔ قبل ازیں پاک بھارت جنگ کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹیکنالوجی میں پاکستان کی مہارت کی تعریف ان الفاظ میں تھی: پاکستانی ذہین لوگ ہیں، وہ حیرت انگیز اشیا تیار کرتے ہیں۔

سفارتی سطح پر 2025ء پاکستان کے لیے ایک بھرپور سال رہا۔ پاکستان نے پہلگام سانحہ کے بعد بھارتی موقف کو کامیابی سے جھٹلایا۔ پاکستان نے غزہ کی جنگ رکوانے کے لیے کوششیں کیں اور ایران اسرائیل جنگ بند کرانے کے سلسلے میں بھی پاکستان کی سفارت کاری کی امریکہ اور ایران سمیت پوری دنیا معترف ہو چکی ہے۔ ایک معیشت کا میدان ہے جس میں پاکستا ن کچھ پیچھے ہے لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ 2025ء میں پاکستان کی اقتصادیات کو بھی مہمیز ملنے والی ہے۔

زمین کے ساتھ ساتھ پاکستان نے امسال آسمان (خلا) کو مسخر کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور 17 جنوری کو اپنا پہلا مقامی سطح پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ EO-1 خلا میں روانہ کیا جبکہ 31 جولائی کو یعنی دو ہفتے پہلے پاکستان نے خلائی میدان میں ایک اور اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے چین سے جدید ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا۔ ترجمان سپارکو کے مطابق پاکستان کی جانب سے لانچ کیا جانے والا یہ دوسرا سینسنگ سیٹلائٹ ہے جو زمین کے مشاہدے، زرعی نگرانی، ماحولیاتی تجزیے کے شعبوں میں انقلاب برپا کرے گا۔

اس طرح میرے خیال میں تو آج جشن آزادی منانے کے لیے قوم کے پاس کامیابیوں اور فتوحات کے خاصے جواز موجود ہیں، لہٰذا جشن منائیے، خوشیاں بانٹیے اور پروردگارِ عالم کا شکر ادا کیجیے جس نے ہمیں ایک خوبصورت، دل آویز اور دل پذیر آزاد وطن عطا کیا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں