ایرانی میڈیا نے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ، پولیس نے جون میں اسرائیل اور امریکاکے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار تک ‘مشکوک افراد’ گرفتار کیے۔
13جون کو شروع ہونے والے بڑے اسرائیلی فضائی حملوں میں اعلیٰ فوجی افسران، سائنسدانوں اور سیکڑوں شہریوں کی ہلاکت کے بعد ایرانی سکیورٹی فورسز نے وسیع پیمانے پر گرفتاریوں کی مہم شروع کی، جس کے ساتھ سڑکوں پر چیک پوائنٹس اور ‘عوامی اطلاعات’ کی بنیاد پر نگرانی میں اضافہ کیا گیا۔ اس دوران امریکا نے بھی اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری مراکز پر بڑے حملے کیے۔
ایرانی عوام سے کہا گیا کہ، وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی والے فرد کی اطلاع دیں۔ پولیس کے ترجمان، سعید منتظرالمہدی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ،عوام کی جانب سے کالز میں 41 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں 12 روزہ جنگ کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار کیے گئے۔
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ، ان گرفتار افراد پر الزامات کیا تھے، تاہم تہران اس سے پہلے کہہ چکا ہے کہ، بعض افراد نے ایسی معلومات فراہم کیں جو اسرائیلی حملوں میں مددگار ثابت ہوئیں۔
جون کے اختتام کے بعد سے ایران سات ایسے افراد کو پھانسی دے چکا ہے جنہیں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزا دی گئی تھی۔
اسرائیل-امریکہ-ایران جنگ کے بعد افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کی ملک بدری کی رفتار میں بھی تیزی آئی ہے۔ امدادی اداروں کے مطابق، مقامی حکام نے بعض افغان شہریوں پر بھی اسرائیل کے لیے جاسوسی کا الزام عائد کیا۔
ترجمان کے مطابق، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 2 ہزار 774 غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کیا اور ان کے فونز کا جائزہ لے کر 30 خصوصی سکیورٹی کیسز کا انکشاف کیا۔ مجموعی طور پر 261 افراد پر جاسوسی اور 172 پر غیر مجاز فلم بندی کا الزام لگا کر گرفتار کیا گیا۔
منتظرالمہدی نے یہ نہیں بتایا کہ، ان میں سے کتنے افراد کو بعد میں رہا کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ،جنگ کے دوران ایرانی پولیس نے سائبر جرائم کے 5 ہزار 700 سے زائد کیسز نمٹائے، جن میں آن لائن فراڈ اور غیر مجاز رقم کی منتقلی شامل تھی اور سائبر اسپیس ایک اہم محاذ جنگ بن چکا تھا۔