انس الشریف سمیت الجزیرہ کے پانچ صحافی اسرائیلی حملوں میں شہید

غزہ میں اسرائیلی فوج کے ایک نشانہ بنا کر کیے گئے حملے میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف سمیت پانچ صحافی جاں بحق ہوگئے۔ یہ واقعہ اتوار کی رات غزہ سٹی کے الشفا اسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر اُس خیمے پر حملے میں پیش آیا جہاں صحافی موجود تھے۔ مجموعی طور پر سات افراد اس حملے میں جان سے گئے۔

جاں بحق ہونے والوں میں الجزیرہ کے نمائندے محمد قریقہ اور کیمرہ آپریٹرز ابراہیم ظاہر، محمد نوفل اور معمن علیوہ بھی شامل ہیں۔ انس الشریف 28 سال کے معروف صحافی تھے جو شمالی غزہ سے طویل عرصے سے رپورٹنگ کر رہے تھے۔ حملے سے کچھ دیر قبل انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اسرائیل نے غزہ سٹی کے مشرقی اور جنوبی حصوں پر شدید بمباری شروع کر دی ہے۔ اپنی آخری ویڈیو میں وہ بمباری کی گونج اور آسمان پر بھڑکتی روشنی کے مناظر دکھاتے نظر آئے۔

اپنے ایک تحریری پیغام میں، جو ان کی شہادت کے بعد جاری ہوا، انہوں نے کہا کہ وہ بارہا دکھ اور نقصان سہہ چکے ہیں، لیکن سچ کو بلا تحریف دنیا تک پہنچانا کبھی نہیں چھوڑا۔ انہوں نے اپنی اہلیہ اور دو بچوں کو نہ دیکھ پانے کا دکھ بھی بیان کیا۔

الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک نے واقعے کو پریس آزادی پر ایک اور واضح اور سوچا سمجھا حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صحافیوں کی آواز دبانے اور سچ سامنے آنے سے روکنے کی کوشش ہے۔ ادارے نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اس نسل کشی اور صحافیوں کے نشانہ بننے کا سلسلہ فوری روکا جائے۔

الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے انس الشریف پر حماس سے تعلق کا الزام لگایا، تاہم انسانی حقوق کے اداروں اور صحافی تنظیموں نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔ انس الشریف کا روزانہ کا معمول صبح سے شام تک کیمرے کے سامنے رپورٹنگ کرنا تھا اور ان کے خلاف کسی قسم کا ثبوت موجود نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے آزادی اظہار نے بھی اسرائیلی الزامات اور دھمکیوں پر تشویش ظاہر کی تھی اور خبردار کیا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کو جھوٹے الزامات کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اسرائیلی بمباری میں اب تک 200 سے زائد صحافی اور میڈیا ورکرز جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں الجزیرہ کے کئی رپورٹرز اور ان کے اہلِ خانہ شامل ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں