فرانس کا فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ 7اکتوبر کے حملے کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے، امریکا

امریکا نے فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کے اس فیصلے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے رواں سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ ،یہ غیر ذمہ دارانہ فیصلہ صرف حماس کے پروپیگنڈے کو فروغ دے گا اور خطے میں بدامنی میں اضافہ کرے گا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ، یہ سات اکتوبر کے حملے کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے۔

مارکو روبیو نے واضح کیا کہ، امریکا، فرانس کے اس فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو ریاست کا درجہ دینے کے کسی بھی منصوبے کی حمایت نہیں کرے گا۔

واضح رہے کہ، فرانس کے صدر میکرون نے اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ، ان کا ملک ستمبر میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ، موجودہ حالات میں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کو انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے، اور خطے میں پائیدار امن کے لیے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ضروری ہے۔

فرانسیسی فیصلے پر فلسطینی حکام نے خیرمقدم کیا ہے، جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ، یہ اقدام دہشت گردی کو انعام دینے کے مترادف ہے۔
امریکا، جو اسرائیل کا قریبی اتحادی ہے، طویل عرصے سے اس مؤقف پر قائم ہے کہ، فلسطینی ریاست کا قیام صرف اسرائیل اور فلسطین کے درمیان براہِ راست مذاکرات کے نتیجے میں ہونا چاہیے، نہ کہ یکطرفہ اعلانات یا اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر فیصلوں کے ذریعے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں