وسطی ایشیاء اور چین دوستی کے نئے دور میں داخل، سربراہی اجلاس میں ڈیجیٹل سلک روڈ بنانے کی تجویز

وسطی ایشیا اور چین کے درمیان دوسرا سربراہی اجلاس 17 جون کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد ہوا، جس میں علاقائی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ اس سربراہی اجلاس کی صدارت قازقستان کے صدر نے کی، اور اس میں چین کے صدر شی جن پنگ، کرغزستان ،تاجکستان ، ترکمانستان اور ازبکستان کے صدور نے شرکت کی۔

اجلاس کے اختتام پر، تمام سربراہان مملکت نے آستانہ اعلامیہ اوردوستی اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے،جس میں غربت کے خاتمے، تعلیم، اور تجارت کے شعبوں میں تعاون شامل ہے۔

ازبکستان کے صدر شوکت مرزائیوف نے اپنے افتتاحی کلمات میں صدر شی جن پنگ کے علاقائی دوستی اور تعاون کو مضبوط بنانے میں اہم کردار کو سراہا۔ ازبلک صدر نے بین الاقوامی تنازعات کے حل کے لیے طاقت کے استعمال کو ناقابل جواز اور ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام اختلافات کو صرف سفارتی کوششوں اور بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

صدر مرزائیوف نے ایک نئے اقتصادی شراکت داری پروگرام کو فوری طور پر اپنانے اور نائب وزرائے اعظم کی سطح پر بین علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کونسل کے قیام کی تجویز پیش کی، جس کی پہلی میٹنگ ازبکستان اس سال کے آخر تک میزبانی کرنے کے لیے تیار ہے۔

تجارت کو فروغ دینے کے لیے اس اجلاس میں ڈیجیٹل سلک روڈ تجارتی پلیٹ فارم شروع کرنے کی تجویز دی۔ اس سربراہی اجلاس نے وسطی ایشیائی ممالک اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور علاقائی استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے ایک نیا سنگ میل قائم کیا ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں