امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 10 فلسطینی شہید

غزہ کی شہری دفاع کے مطابق، پیر کے روز امدادی سامان کی تقسیم کے دو مراکز تک پہنچنے کی کوشش کے دوران اسرائیلی فوج کی مبینہ فائرنگ سے کم از کم 10 فلسطینی شہری جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

بی بی سی عربی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اس واقعے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ،اس نے کچھ مشتبہ افراد کو دیکھ کر ان پر ‘وارننگ فائر’ کیا تھا۔ تاہم، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ، ان پر نہ صرف اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی، بلکہ پہلی بار فلسطینی بندوق برداروں نے بھی ان پر گولیاں برسائیں، جو بظاہر اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر کارروائی کر رہے تھے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ، وہ ان الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ، چند روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے یہ اعتراف کیا تھا کہ، اسرائیل، حماس کی مخالفت میں، غزہ میں کچھ مقامی قبائل کی حمایت کر رہا ہے۔ نیتن یاہو کا یہ بیان اسرائیلی میڈیا کی ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا، جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ، انہوں نے جنوبی غزہ میں ایک مخصوص گروہ کو ہتھیار فراہم کرنے کی منظوری دی تھی۔ یہ گروہ، جسے بعض مبصرین ملیشیا یا مجرمانہ نیٹ ورک قرار دیتے ہیں، خود کو حماس مخالف قوت کے طور پر پیش کرتا ہے۔

اسرائیلی مؤقف کے مطابق، اس اقدام کا مقصد امدادی ٹرکوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے، لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ ،اس سے صورت حال مزید خراب ہو رہی ہے۔

غزہ کی سول ڈیفنس اور انٹرنیشنل ریڈ کراس کے مطابق، مئی کے اواخر سے، جب سے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے امدادی سامان کی تقسیم کا عمل شروع کیا ہے، امدادی مراکز کے اطراف میں درجنوں فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

یہ فاؤنڈیشن اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے کام کر رہی ہے اور اس کا قیام اسرائیلی ناکہ بندی میں جزوی نرمی کے بعد عمل میں آیا تھا، جس نے غزہ کے رہائشیوں کو مہینوں تک اہم انسانی امداد سے محروم رکھا تھا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں