غزہ وزارت صحت: 91 فیصد فلسطینی خوراک کے سنگین بحران کا شکار ہیں

غزہ کی وزارتِ صحت کے ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر منیر البرش نے جمعرات کو اقوام متحدہ سے باضابطہ طور پر غزہ میں قحط کی حالت کا اعلان کرنے کی اپیل کی۔ ان کے مطابق 91 فیصد فلسطینی خوراک کے سنگین بحران کا شکار ہیں۔92 فیصد بچے اور دودھ پلانے والی مائیں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 65فیصد لوگوں کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ OCHA کے سربراہ، جوناتھن وائٹال نے خبردار کیا ہے کہ، غزہ مکمل قحط کے حالات کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ، جو لوگ بموں اور گولیوں سے نہیں مارے جا رہے، وہ آہستہ آہستہ بھوک سے مر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے WFP اور UNRWA پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ، ان کے خوراک کے ذخائر مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں، اور فی الحال کسی قسم کی بامعنی خوراک کی تقسیم غزہ میں نہیں ہو رہی۔
غزہ کی حکومت کے میڈیا دفتر کے مطابق، اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے اب تک 29 کمیونٹی کچن اور 37 امدادی و خوراک کی تقسیم کے مراکز کو نشانہ بنایا جا چکا ہے ، جو کہ اسرائیل کی ‘بھوک کو بطور ہتھیار’ پالیسی کی واضح علامت ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کی جس میں مزید 2,200 سے زائد فلسطینی شہید اور 5,700 سے زیادہ زخمی ہوئےجن میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں