غزہ کے جنوبی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے نے پیر کے روز نسیر اسپتال کو نشانہ بنایا، جس میں 19 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔
جاں بحق ہونے والوں میں 33 سالہ مریم ڈگاّ بھی شامل ہیں، جو ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے لیے فری لانس کام کر رہی تھیں۔ مریم دغہ نے جنگ کے آغاز سے اے پی اور دیگر اداروں کے لیے رپورٹنگ کی تھی۔
اے پی نے اپنے بیان میں مریم کی موت پر صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسپتال میں ڈاکٹروں کی بچوں کو بھوک سے بچانے کی کوششوں پر رپورٹنگ کر رہی تھیں۔ مریم کا 12 سالہ بیٹا جنگ کے ابتدائی دنوں میں غزہ سے نکالا گیا تھا۔
الجزیرہ نے تصدیق کی کہ اس کا صحافی محمد سلام بھی اس حملے میں جاں بحق ہوا، جب کہ رائٹرز نے بتایا کہ اس کا کیمرا مین حسام المصری جاں بحق اور فوٹوگرافر حاتم خالد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر اور فوج نے اس حملے پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کے مطابق، جاری اسرائیل-حماس جنگ صحافیوں کے لیے سب سے مہلک ثابت ہوئی ہے، جس میں اب تک 192 صحافی، جبکہ یوکرین جنگ میں اب تک 18 صحافی مارے گئے ہیں۔
اسرائیل نے غیر ملکی میڈیا کو جنگی کوریج سے روک رکھا ہے، اور زیادہ تر خبریں مقامی فلسطینی صحافیوں اور رہائشیوں کے ذریعے ہی دنیا تک پہنچ رہی ہیں۔ غزہ میں رپورٹنگ کرنے والے بیشتر صحافی خوراک کی قلت اور دیگر مسائل کا سامنا بھی کر رہے ہیں۔